A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
موسیقار خلیل احمد نے مسعودرانا سے دو لازوال گیت گوائے تھے:
خلیل احمد ، ریڈیو ، ٹیلی ویژن اور فلم کے ایک کامیاب موسیقار تھے۔ فلم دامن (1963) کے مشہور زمانہ گیت
سے شہرت حاصل کی اور بہت سی فلموں کے لیے سپر ہٹ گیت تخلیق کیے تھے۔ انھوں نے ریڈیو پر
اور ٹیلی ویژن پر
جیسے شاہکار گیت بھی کمپوز کیے تھے۔
فلم آنچل (1961) سے فلمی کیرئر کا آغاز کیا اور پہلی ہی فلم میں سلیم رضا اور ناہیدنیازی کی آوازوں میں الگ الگ گایا ہوا گیت
جیسا مقبول عام گوایا تھا۔ اسی فلم میں احمدرشدی ، اپنا پہلا ہٹ گیت
گا کر اپنی پہچان کروانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ فلم دامن (1963) میں ملکہ ترنم نورجہاں کے گائے ہوئے سپر ہٹ گیت
نے خلیل احمد کو پہچان دی تھی۔ انھوں نے چالیس فلموں میں دو سو کے لگ بھگ فلمی گیتوں کی دھنیں بنائی تھیں۔
خلیل احمد کے زیادہ تر گیت گلوکار احمدرشدی نے گائے تھے جو عام طور پر ہلا گلا ٹائپ گیت تو بڑی آسانی اور خوبی سے گا لیتے تھے لیکن مشکل اور کلاسیکل گیت گانا ان کے بس کی بات نہیں ہوتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ایک فلم جھلک (1964) میں انھوں نے ایک گیت
سلیم رضا سے گوایا تھا جو احمدرشدی پر فلمایا گیا تھا جو اس فلم میں اداکاری کر رہے تھے۔
خلیل احمد کو فلم مجاہد (1965) میں لازوال شہرت حاصل کرنے والے جنگی ترانے
کی دھن بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہ لاجواب رزمیہ ترانہ گانے کے لیے انھیں پہلی بار مسعودرانا کی ضرورت پڑی تھی۔ حمایت علی شاعر کا لکھا ہوا یہ مقبول ترین ترانہ جنگ ستمبر 1965ء میں گائے ہوئے سبھی ترانوں میں سرفہرست تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فلم 10 ستمبر 1965ء کو عین پاک بھارت جنگ کے دوران ریلیز ہوئی تھی جو تاریخی طور پر 6 سے 23 ستمبر 1965ء تک لڑی گئی تھی۔
اس ترانے میں دوسری نمایاں آواز شوکت علی کی تھی جنھوں نے اپنے ایک انٹرویو میں یہ دلچسپ انکشاف کیا تھا کہ یہ ترانہ اصل میں 1964ء میں صدارتی امیدوار محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم کے لیے لکھا گیا تھا جس میں وقت کے آمر یا ظالم سامراجی خداؤں کے خلاف مظلوم عوامی جذبات کی ترجمانی کی گئی تھی۔
مسعودرانا کے ساتھ خلیل احمد کا دوسرا ساتھ اس سال کی سپر ہٹ فلم کنیز (1965) میں ہوا تھا جس میں ایک تھیم سانگ
تھا جو فلم کا ٹائٹل رول کرنے والے عظیم اداکارہ صبیحہ خانم کے پس منظر میں گایا گیا تھا۔ ایسے ہی دو گیت صبیحہ خانم کے پس منظر میں ان کی ذاتی فلم تصویر (1966) میں بھی تھے۔ ان میں فلم کا تھیم سانگ
تھا اور دوسری ایک نعت تھی
مولانا الطاف حسین حالی کی لکھی ہوئی یہ مشہور زمانہ نعت اس سے قبل فلم توحید (1958) میں کوثر پروین نے بھی گائی تھی لیکن سازوں کے بغیر مسعودرانا کی آواز میں اس نعت کا سرور ہی کچھ اور تھا۔
خلیل احمد کی مسعودرانا کے ساتھ چوتھی اور آخری فلم میرے محبوب (1966) تھی جس میں انھوں نے مسعودرانا سے تین رومانٹک گیت گوائے تھے جن میں ایک دوگانا بھی تھا
مسعودرانا اور میڈم نورجہاں کا یہ پہلا مشترکہ گیت تھا۔ باقی ایک رومانٹک گیت
تھا جبکہ ایک دلکش غزل بھی تھی
یہ تینوں گیت حمایت علی شاعر کے لکھے ہوئے تھے اور اداکار درپن پر فلمائے گئے تھے۔
ان فلمی گیتوں کے علاوہ خلیل احمد نے مسعودرانا سے
جیسا تاریخی ملی ترانہ بھی گوایا تھا جو مارچ 1940ء میں لاہور کے اقبال پارک میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناحؒ کے لیے میاں بشیر احمد نامی شاعر کا خراج تحسین تھا۔
اس ترانے کو اور بھی گلوکاروں نے گایا تھا لیکن مسعودرانا کی گائیکی بے مثل تھی۔ اس کے علاوہ خلیل احمد نے مسعودرانا سے ایک کلام اقبالؒ بھی گوایا تھا
1 | ساتھیو ، مجاہدو ، جاگ اٹھا ہے سارا وطن..فلم ... مجاہد ... اردو ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ، شوکت علی ، نور جہاں بیگم ، روشن ، نازش ، عطی مع ساتھی ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: عباس نوشہ ، مینا شوری ، دیبا مع ساتھی |
2 | یہ دنیا ، کسی کی ہوئی ہے نہ ہوگی ، اسی طرح چپ چاپ آنسو پیے جا..فلم ... کنیز ... اردو ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: (پس پردہ، صبیحہ خانم) |
3 | دنیا کا یہ دستور ہے ، دنیا سے گلہ کیا ، آئینے کی قسمت میں ہے پتھر کے سوا کیا..فلم ... تصویر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: (پس پردہ، صبیحہ خانم) |
4 | وہ ﷺنبیوں میں رحمت لقب پانے والا ، مرادیں غریبوں کی بر لانے والا..فلم ... تصویر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: مولانا الطاف حسین حالی ... اداکار: (پس پردہ، صبیحہ خانم) |
5 | تم سا حسین کوئی نہیں ، کائنات میں ، نازوادا ، شرم و حیا ، بات بات میں..فلم ... میرے محبوب ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: درپن |
6 | سامنے رشک قمر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں ، کوئی محبوب نظر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں..فلم ... میرے محبوب ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: درپن |
7 | کلی مسکرائی جو گھونگھٹ اٹھا کے ، خدا کی قسم ،تم بہت یاد آئے..فلم ... میرے محبوب ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ، نورجہاں ... موسیقی: خلیل احمد ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: درپن ، شمیم آرا |
1 | ساتھیو ، مجاہدو ، جاگ اٹھا ہے سارا وطن ...(فلم ... مجاہد ... 1965) |
2 | یہ دنیا ، کسی کی ہوئی ہے نہ ہوگی ، اسی طرح چپ چاپ آنسو پیے جا ...(فلم ... کنیز ... 1965) |
3 | دنیا کا یہ دستور ہے ، دنیا سے گلہ کیا ، آئینے کی قسمت میں ہے پتھر کے سوا کیا ...(فلم ... تصویر ... 1966) |
4 | وہ ﷺنبیوں میں رحمت لقب پانے والا ، مرادیں غریبوں کی بر لانے والا ...(فلم ... تصویر ... 1966) |
5 | سامنے رشک قمر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں ، کوئی محبوب نظر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں ...(فلم ... میرے محبوب ... 1966) |
6 | تم سا حسین کوئی نہیں ، کائنات میں ، نازوادا ، شرم و حیا ، بات بات میں ...(فلم ... میرے محبوب ... 1966) |
7 | کلی مسکرائی جو گھونگھٹ اٹھا کے ، خدا کی قسم ،تم بہت یاد آئے ...(فلم ... میرے محبوب ... 1966) |
1 | یہ دنیا ، کسی کی ہوئی ہے نہ ہوگی ، اسی طرح چپ چاپ آنسو پیے جا ...(فلم ... کنیز ... 1965) |
2 | دنیا کا یہ دستور ہے ، دنیا سے گلہ کیا ، آئینے کی قسمت میں ہے پتھر کے سوا کیا ...(فلم ... تصویر ... 1966) |
3 | وہ ﷺنبیوں میں رحمت لقب پانے والا ، مرادیں غریبوں کی بر لانے والا ...(فلم ... تصویر ... 1966) |
4 | سامنے رشک قمر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں ، کوئی محبوب نظر ہو تو غزل کیوں نہ کہوں ...(فلم ... میرے محبوب ... 1966) |
5 | تم سا حسین کوئی نہیں ، کائنات میں ، نازوادا ، شرم و حیا ، بات بات میں ...(فلم ... میرے محبوب ... 1966) |
1 | کلی مسکرائی جو گھونگھٹ اٹھا کے ، خدا کی قسم ،تم بہت یاد آئے ...(فلم ... میرے محبوب ... 1966) |
1 | ساتھیو ، مجاہدو ، جاگ اٹھا ہے سارا وطن ... (فلم ... مجاہد ... 1965) |
1. | 1965: Mujahid(Urdu) |
2. | 1965: Kaneez(Urdu) |
3. | 1966: Tasvir(Urdu) |
4. | 1966: Meray Mehboob(Urdu) |
1. | Urdu filmMujahidfrom Friday, 10 September 1965Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali, Noorjehan Begum, Roshan, Nazish, Atti & Co., Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Abbas Nosha, Meena Shori, Deeba & Co. |
2. | Urdu filmKaneezfrom Friday, 26 November 1965Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): (Playback . Sabiha Khanum) |
3. | Urdu filmTasvirfrom Friday, 11 February 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): (Playback - Sabiha Khanum) |
4. | Urdu filmTasvirfrom Friday, 11 February 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): (Playback - Sabiha Khanum) |
5. | Urdu filmMeray Mehboobfrom Friday, 9 September 1966Singer(s): Masood Rana, Noorjahan, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Darpan, Shamim Ara |
6. | Urdu filmMeray Mehboobfrom Friday, 9 September 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Darpan |
7. | Urdu filmMeray Mehboobfrom Friday, 9 September 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Khalil Ahmad, Poet: , Actor(s): Darpan |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.