Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


سلطان محمود آشفتہ

"کنوں حال سناواں دل دا ، کوئی محرم رازنہ ملدا۔۔"

ملکہ ترنم نورجہاں کی سحرانگیز آواز میں یہ شاہکار اور سدابہار گیت ، شاعری کا ایک بہترین نمونہ تھا۔

نغمہ نگار سلطان محمود آشفتہ تھے جو بنیادی طور پر ایک پنجابی شاعر تھے۔ ایک مجموعہ کلام شائع ہوا تھا۔ افسانہ نگار اور کالم نویس بھی تھے۔ روحانیت سے بھی لگاؤ تھا اور اس موضوع پر ایک کتاب بھی لکھی تھی۔ مختلف اخبارات و جرائد میں تصوف پر مضامین بھی لکھتے تھے۔ جنات کو حاضر کرنے کا دعویٰ بھی تھا۔ روایت ہے کہ عمران خان کی وزیراعظم بننے سے پچیس سال پہلے ہی پیش گوئی کردی تھی۔ اس سے قبل متعدد فلموں کی کہانیاں اور گیت بھی لکھے تھے جن کا ذکر آج کی نشست میں ہوگا۔

سلطان محمود آشفتہ کی پہلی فلم

سلطان محمود آشفتہ کی پہلی فلم پیار دا پلا (1969) تھی جو ایک انتہائی گمنام فلم تھی۔ اس فلم کی کہانی اور مکالمے ان کے لکھے ہوئے تھے لیکن منظرنامہ ہدایتکار بشیرملک نے لکھا تھا جن کی یہ دوسری اور آخری فلم تھی۔ اس فلم کے سبھی گیت آشفتہ صاحب نے لکھے تھے لیکن کوئی گیت مقبول نہیں ہوا تھا۔ موسیقار سعید عطرے کی یہ واحد فلم تھی۔ وہ کئی فلموں میں اپنے عظیم والد رشیدعطرے کے معاون رہے تھے لیکن اپنے بھائی وجاہت عطرے کی طرح کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

اس فلم میں نائیلہ نامی ایک اداکارہ کو متعارف کروایا گیا تھا لیکن وہ ، پہلی فلم کے بعد ہی گمنام ہوگئی تھی۔ حبیب ، ہیرو تھے جو اس وقت کے پنجابی فلموں کے سپرسٹارہوتے تھے۔ طلعت صدیقی اور ساون دیگر اہم کردارتھے۔

ماہی تکیا تے میں شرمائی

سلطان محمود آشفتہ کو کامیابی کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا تھا۔ اسی سال کی فلم پنچھی تے پردیسی (1969) کے سبھی گیت لکھے تھے جن میں سے رونالیلیٰ کا گایا ہوا یہ گیت سپرہٹ ہوا تھا "ماہی تکیا تے میں شرمائی ، ہائے نی شرمائی اڑیو ، مینوں گل دی سمجھ نہ آئی۔۔" بابا جی اے چشتی کی دھن بڑی منفرد تھی جنھوں نے رونالیلیٰ سے اس دور میں کئی ایک سپرہٹ پنجابی گیت گوائے تھے جب میڈم نورجہاں بام عروج پر تھیں۔

یہ فلم نامور ہدایتکار الطاف حسین کی پہلی فلم تھی اور نغمہ ، حبیب ، رانی اور علاؤالدین اہم کرداروں میں تھے۔

رانی کے ہیرو ، مظہرشاہ!

ہدایتکار عظمت نواز کی پنجابی فلم محرم دل دا (1970) ایک بڑی یادگار فلم تھی۔ اس فلم کی کہانی ، مکالمے ، منظرنامہ اور گیت ، سلطان محمود آشفتہ کے لکھے ہوئے تھے۔ موسیقار بخشی وزیر صاحبان کی دھنوں میں ملکہ ترنم نورجہاں کے دو گیت بڑے مقبول ہوئے تھے "کنوں حال سناواں دل دا ، کوئی محرم رازنہ ملدا۔۔" اور "ماہی ہسیا ، بہاراں کھڑ پیاں۔۔" یہ گیت اداکارہ رانی پر فلمائے گئے تھے۔

فلم بینوں کو یقین نہیں آتا تھا کہ ساٹھ کی دھائی کے بھاری بھر کم ، چوٹی کے ولن مظہرشاہ جو اپنی خوفناک بڑھکوں کی وجہ سے مشہور تھے ، ایک نازک اندام اور پیاری سی گڑیا نما رانی بیگم کے ہیرو بھی ہو سکتے ہیں۔ موصوف ، اس فلم کے فلمساز بھی تھے اور اپنے عروج کا دور دیکھ چکے تھے ، جاتے جاتے ہیرو بننے کا شوق بھی پورا کرگئے تھے۔ اس فلم کے ایک سین میں مزاحیہ اداکار زلفی، مظہرشاہ کی ہیرو کے طور پر کارکردگی پر یہ جملہ کستے ہیں "تمہیں ہیرو بننا نہ آیا۔۔"

اب نجانے یہ مکالمہ سکرپٹ کا حصہ تھا یا فی البدیہہ تاثرات تھے۔۔؟

دم عشق دا بھرنا پے گا نی

ہدایتکار الطاف حسین کی کامیاب فلم دونین سوالی (1970) کے سبھی گیت ، کہانی ، مکالمے اور منظرنامہ بھی سلطان محمود آشفتہ کے کریڈٹ پر ہیں۔ اس فلم میں بابا چشتی کی دھن میں پاکستان کے سب سے سینئر گلوکار عنایت حسین بھٹی کا گایا ہوا ایک گیت سپرہٹ ہوا تھا "دم عشق دا بھرنا پے گا نی ، ہن پیار تے کرنا پے گانی۔۔"

یہ گیت بھٹی صاحب کے گنے چنے ان گیتوں میں سے ایک تھا جو ان کے دوسرے دور میں پلے بیک سنگر کے طور پر مقبول ہوئے تھے۔ اس دور میں وہ ، بطور اداکار اور گلوکار بے حد مقبول ہوگئے تھے لیکن صرف اپنی فلموں کی حد تک ، دوسری فلموں میں ان سے بہت کم گیت گوائے جاتے تھے کیونکہ پنجابی فلمی گائیکی پر مسعودرانا کی اجارہ داری ہوتی تھی۔

سلطان محمود آشفتہ اور مسعودرانا کا ساتھ

سلطان محمود آشفتہ نے مسعودرانا کے لیے پہلا گیت فلم قادرا (1970) میں لکھا تھا "دل عاشقاں دا رس کے نہ توڑ جانی۔۔" بابا چشتی نے اس گیت کی دھن بنائی تھی۔ یہ گیت کیفی پر فلمایا گیا تھا جن کے لیے عام طور پر ان کے بھائی ، عنایت حسین بھٹی پلے بیک دیا کرتے تھے۔ اس فلم میں ایک دوگانا بھی تھا ، یقیناً وہ بھی کیفی صاحب پر ہی فلمایا گیا ہوگا۔

سلطان محمود آشفتہ نے ان کے علاوہ بھی متعدد فلموں کے گیت لکھے تھے جو ان کے ذاتی فلمی ریکارڈز کے صفحہ پر اپ ڈیٹ ہوتے رہیں گے۔ انھوں نے متعدد فلموں کی کہانیاں بھی لکھی تھیں جن میں سے جاپانی گڈی (1972) میں منورظریف کو ڈبل رول دیا تھا جو بڑا دلچسپ تھا۔ فلم لاٹری (1974) میں پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو سدھیر کو ایک کامیڈی رول دیا تھا جو انھوں نے بڑی عمدگی سے نبھایا تھا۔

اب تک کی معلومات کے مطابق آخری فلم لہو دے رشتے (1980) تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد ان کی روحانیت کی طرف توجہ زیادہ ہوگئی تھی اور انھوں نے فلمی دنیا کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ 1995ء میں انتقال ہوا تھا۔

مسعودرانا اور سلطان محمود آشفتہ کے 2 فلمی گیت

0 اردو گیت ... 2 پنجابی گیت
1

دل عاشقاں دا رس کے نہ توڑ جانی..

فلم ... قادرا ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: سلطان محمود آشفتہ ... اداکار: کیفی
2

لڑیاں او لڑیاں اکھیاں ، دیندیاں تڑیاں..

فلم ... قادرا ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعودرانا ، نسیم بیگم ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: سلطان محمود آشفتہ ... اداکار: ؟؟


Masood Rana & Sultan Mehmood Ashufta: Latest Online film

Masood Rana & Sultan Mehmood Ashufta: Film posters
Qadra
Masood Rana & Sultan Mehmood Ashufta:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)
Masood Rana & Sultan Mehmood Ashufta:

Total 2 joint films

(0 Urdu, 2 Punjabi films)
1.1970: Qadra
(Punjabi)
2.1971: Des Mera Jeedaran Da
(Punjabi)


Masood Rana & Sultan Mehmood Ashufta: 2 songs

(0 Urdu and 2 Punjabi songs)

1.
Punjabi film
Qadra
from Friday, 9 October 1970
Singer(s): Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): Kaifee
2.
Punjabi film
Qadra
from Friday, 9 October 1970
Singer(s): Naseem Begum, Masood Rana, Music: G.A. Chishti, Poet: , Actor(s): ??


Sanyasi
Sanyasi
(1945)
Bhai
Bhai
(1944)
Sanjog
Sanjog
(1943)
Dhamki
Dhamki
(1945)
Patwari
Patwari
(1942)

Najma
Najma
(1943)
Panchhi
Panchhi
(1944)
Madhuri
Madhuri
(1932)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.