حروفِ تہجی کی تاریخ
ق
قاف ( Qaaf) کی آواز انسانی حلق میں" کوّے" سے متصل ، زبان کی جڑ کے اوپر کے تالو سے ٹکرانے سے نکلتی ہے جو "ک" کی نسبت موٹی ہوتی ہے۔
"ق" کی تاریخ
قدیم فونیشین حروفِ تہجی میں "ق" کا 19واں حرف، "سوئی کے سوراخ" یا Needle eye کے علاوہ "بندر کی علامت" بھی بتایا جاتا ہے جبکہ قدیم مصری ہیروغلیفی تصاویر میں "ق" کی شکل ایک پہاڑ Hill کی طرح نظر آتی ہے۔۔
حروفِ تہجی کی ترتیب سے "ق"، اردو/پنجابی (قاف) کا 27واں، فارسی (غے) کا 24واں اور عربی (قاف) کا 21واں حرف ہے۔ ہندی زبان میں یہ حرف بھی نہیں ہے لیکن क़ (کا) کے نیچے نقطہ ڈال کر اردو دان طبقے کی تسلی و تشفی کی جاتی ہے۔ "ق"، انگریزی زبان کے 17ویں حرف Q کا متبادل ہے۔
فارسی میں قاف کو "غین" یا "گھ" کی آواز سے ادا کیا جاتا ہے، جیسے "آغا" کو "آقا" وغیرہ کہتے ہیں۔
"ق" کی خصوصیات
- عربی گرامر میں "ق"، ایک مذکر اور قمری حرف ہے، "ال" لکھا جائے گا تو بولا بھی جائے گا جیسے کہ "القدوس" اور "القہار" وغیرہ۔
- علمِ تجوید میں "ق" کے حرف کو تین الف کے برابر کھینچ کر موٹا پڑھا جاتا ہے۔ یہ "حروفِ مستعلیہ" یعنی ہمیشہ موٹا پڑھے جانے والے 7 حروف (خ، ص، ض، ط، ظ، غ، ق) میں سے ایک ہے۔ یہ "حروفِ قلقلہ" یعنی ان 5 حروف (ب، ج، ط، ق، د) میں شامل ہے جو ساکن ہوں تو انھیں سختی کے ساتھ جنبش دے کر یا ہلا کر پڑھنا چاہیے۔
- قرآنِ مجید کی 50 سورۃ کا نام "ق" ہے جبکہ تلاوت کے دوران جب آیات میں "ق" کی علامت آئے تو وہاں رکنا نہیں چاہیے۔
- علمِ ہجا میں "ق" کو "قافِ قرشت" کہتے ہیں جس کا تعلق "حروفِ لہویہ" یا "حروفِ حلقی" (Velar) سے ہے۔
- فنِ خطاطی میں "ق"، ایک "اصلی حرف" ہے جو خطِ نستعلیق میں چاروں لائنوں میں لکھا جاتا ہے۔
- حسابِ ابجد میں "ق"، 19واں حرف (قرشت) ہے جس کے 100 عدد شمار ہوتے ہیں۔
- علم الاعداد میں "ق"، ایک "آبی حرف" ہے جس کی تاثیر "پانی"، برج جوزا (Gemini) اور سیارہ مشتری (Jupiter) ہے۔
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
23-04-1974: پہلی آئینی ترمیم: سقوطِ مشرقی پاکستان
06-08-1990: غلام مصطفیٰ جتوئی
28-08-2004: شوکت عزیز