حروفِ تہجی کی تاریخ
ف
فے ( Fay) ، کا تلفظ اوپر کے دانتوں کے کنارے اور نچلے ہونٹ کے تر حصہ کے ملنے سے ادا ہوتا ہے۔
"ف" کی تاریخ
قدیم فونیشین رسم الخط اور اس سے متاثر قدیم عبرانی زبان میں "ف" کا حرف نہیں ہوتا تھا، اس کی جگہ 17واں حرف "پ" تھا جو انسانی منہ کی علامت تھا جبکہ قدیم مصری ہیروغلیفی تصاویر میں "ف" کو ایک سانپ Viper کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔۔
حروفِ تہجی کی ترتیب سے "ف"، اردو/پنجابی (فے) کا 26واں، فارسی (فے) کا 23واں اور عربی (فا) کا 20واں حرف ہے۔ صوتی اعتبار سے اردو کا 36واں حرف ہے۔ ہندی میں "ف" کا حرف نہیں ہے لیکن اردو دان طبقے کے لیے फ़ (پھا) کے نیچے بندی لگا کر لکھا جاتا ہے۔ انگریزی کا چھٹا حرف F ہے جس کو Ph سے بھی لکھا جاتا ہے۔
"ف" کی خصوصیات
- عربی گرامر میں "ف"، ایک مونث اور قمری حرف ہے، "ال" لکھا ہوا پڑھا بھی جائے گا جیسے کہ "الفتاح" یا "الفرقان" وغیرہ۔
- علمِ تجوید میں "ف" کو ایک الف کے برابر کھینچ کر باریک پڑھا جاتا ہے۔
- علمِ ہجا میں "ف" کو "ب،پ،و اور م" کی طرح "حروفِ شفویہ" یا "حروفِ امتصاصی" (Aspirated) یعنی ہونٹوں والے حروف میں شامل کیا جاتا ہے۔
- فنِ خطاطی میں "ف" ایک "فرشی حرف" ہے جو خطِ نستعلیق میں دو درمیانی لائنوں میں لکھا جاتا ہے۔
- حسابِ ابجد کی ترتیب سے "ف"، 17واں حرف (سعفص) ہے جس کے 80 عدد مقرر ہیں۔
- علم الاعداد میں "ف"، ایک "آتشی حرف" ہے جس کی تاثیر "آگ"، برج قوس (Sagittarius) اور سیارہ مشتری (Jupiter) ہے۔
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
31-03-2010: سید قاسم محمود
19-09-1960: سندھ طاس معاہدہ
03-12-1971: پاک بھارت جنگ 1971ء