حروفِ تہجی کی تاریخ
ح
حے (Hay) ، گلے کے درمیان میں سے ادا ہوتا ہے جہاں سے عربی کا دوسرا مخصوص اور مشکل ترین حرف "ع" بھی ادا ہوتا ہے۔
"ح" کو قدیم فونیشین رسم الخط میں Heth کے نام سے لکھا جاتا تھا جو گھروں کی حفاظت کے لیے بنائی جانے والی بھاڑ (Fence) ہوتی تھی۔
"ح"، اردو/پنجابی (حے) کا 9واں، فارسی (حے) کا 8واں اور عربی (حا) کا چھٹا حرف ہے۔ صوتی اعتبار سے اردو کا 16واں حرف ہے جس کو بلوچی حروفِ تہجی میں دیگر مخصوص عربی حروف کی طرح حذف کردیا گیا ہے۔
"ح" اور "ہ" کا فرق
اردو، فارسی، ہندی اور پاکستان کی دیگر زبانوں میں "ح" کو "ہ" کے مخرج سے ادا کیا جاتا ہے حالانکہ ان دونوں حروف کے تلفظ میں واضح فرق ہے۔ "ح" کو حلق کے درمیان سے جبکہ "ہ" کو حلق کے نچلے حصہ سے پڑھا جاتا ہے۔
قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ غلط تلفظ سے الفاظ کے معانی بدل جاتے ہیں جو ثواب کی بجائے گناہ کا موجب بن جاتے ہیں۔ مثلاً "الحمد" کا مطلب "تعریف کرنا" ہے لیکن "الہمد" کا مطلب "پرانا ہونا" ہے۔ اب دونوں الفاظ کو انگلش میں اکیلے H (ایچ) کی وجہ سے Al-hamd اور ہندی میں اکیلے ह (ہا) کی وجہ سے अल-हम्द ہی لکھا جائے گا جس سے لفظ کا مفہوم ہی بدل جاتا ہے۔
"ح" کی خصوصیات
- عربی گرامر کے مطابق "ح"، ایک مونث اور قمری حرف ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ال" لکھا ہوگا تو پڑھا بھی جائے گا جیسے "الحفیظ" یا "الحسیب" وغیرہ۔
- علمِ تجوید میں "ح" کے حرف کو ایک الف کے برابر کھینچ کر باریک پڑھا جاتا ہے۔
- علمِ ہجا میں "ح" کو "حائے حُطّی"، "حائے مُہملہ" یا "حائے غیر منقوط" بھی کہتے ہیں۔ اس کا تعلق حلق سے ادا ہونے والے حروف یعنی "حروفِ امتصاصی" یا "حروفِ حلقیہ" (Aspirated) میں ہوتا ہے۔
- فنِ خطاطی میں "ح"، ایک "اصلی حرف" ہے جو خطِ نستعلیق میں چاروں لائنوں میں لکھا جاتا ہے۔
- حسابِ ابجد میں "ح"، 8واں حرف (حطی) ہے جس کے 8 عدد مقرر ہیں۔
- علم الاعداد میں "ح"، ایک "خاکی حرف" ہے جس کی تاثیر "مٹی"، برج سرطان (Cancer) اور سیارہ زحل (Saturn) ہے۔
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
18-07-1993: معین قریشی
20-12-1965: صدرایوب کی بھارت کو جنگ نہ کرنے کی پیش کش
11-09-1948: قائد اعظمؒ کا انتقال ہوا