پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 9 اگست 1976
بھٹو کو کسنجر کی دھمکی
بھٹو ، نصرت بھٹو اور ہنری کسنجر
9 اگست 1976ء کو امریکی وزیرخارجہ ہنری کسنجر پاکستان کے دورے پر لاہور آئے۔ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوؒ کے ساتھ امریکہ کی پاکستان کو فوجی اور اقتصادی امداد پرتفصیلی مذاکرات ہوئے۔ بعد ازاں ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری ہوا جس میں سب سے اہم بات جو نوٹ کی گئی ، وہ پاکستان کے 18 مارچ 1976ء کو فرانس سے کیے گئے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ کے ایک معاہدے پر اختلافات تھے اور یہ الفاظ نمایاں تھے کہ "ایٹمی پلانٹ کے معاملے میں تصادم اور دباؤ کی پالیسی اختیار نہیں کی جائے گی۔"
کسنجر کی بھٹو کو دھمکی
بھٹو صاحب سے جب اس تناؤ کے بارے میں پوچھا گیا تو اخبارات میں ان سے مندرجہ ذیل الفاظ منقول ہوئے:
"بڑی طاقتیں ہی چھوٹی طاقتوں پر دباؤ ڈال سکتی ہیں ، چھوٹی طاقتیں کیا دباؤ ڈالیں گی؟"
بتایا جاتا ہے کہ اس رات جو عشائیہ دیا گیا اس میں بھٹو اور کسنجر میں جو مکالمہ ہوا ، اس میں کسنجر نے بھٹو کو یہ مشہور زمانہ دھمکی دی تھی:
"ہم تمھیں ایک خوفناک مثال بنا دیں گے ، We will make a horrible example of you"
اسلام آباد میں امریکی مشن کے نائب سربراہ Gerald Feuerstein نے یہ اعتراف کیا تھا کہ بھٹو نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کسنجر کی دھمکی کو مسترد کر دیا تھا۔ اس ملاقات کے وہ عینی شاہد تھے۔ ایک پاکستانی ٹی وی چینل کو اپریل 2010ء میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ
-
"امریکہ کو پاکستان کے جوہری منصوبے پرتشویش تھی اور کسنجر کو بھٹو کو متنبہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ میں پروٹوکول افسر تھا جب کسنجر پاکستان آیا تو وہ "گاجر اور چھڑی" کی پالیسی لے کر آیا تھا۔ گاجر ، A-7 بمبار طیارے تھے جب کہ چھڑی محض ایک دھمکی تھی جس سے براہ راست کوئی فوری خطرہ نہیں تھا۔ امریکی انتخابات قریب تھے اور ڈیموکریٹس جیتنے کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف سخت پالیسی چاہتے تھے۔ اس کے لیے شاید پاکستان کو ایک مثال بنانا چاہتے تھے۔ امریکی دھمکی مسترد کرنے پر پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔"
بھٹو کے امریکہ پر الزامات
28 اپریل 1977ء کو وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوؒ نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے امریکہ کا نام لیے بغیر یہ الزام لگایا کہ ان کے خلاف پی این اے کی پرتشدد تحریک ، امریکہ کی منصوبہ بندی ہے جو انھیں ایٹمی پروگرام شروع کرنے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو آزاد رکھنے پر ان کی حکومت ختم کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے "سفید ہاتھی" کا استعارہ استعمال کیا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جب کوئی ذمہ دار پاکستانی حکمران ، ایک سپرپاور پر ایسا الزام لگا رہا تھا۔
اس الزام پر امریکہ کے وزیرخارجہ سائرس وانس نے ایک احتجاجی خط لکھا تھا جس کو بھٹو ، 30 اپریل 1977ء کو راجہ بازار راولپنڈی میں عوام کے جم غفیر میں لے آئے تھے۔ مزے کی بات ہے کہ یہ وہ دن تھا کہ جب بھٹو کی مخالف نو جماعتیں ان کا گھیراؤ کرنے کے لیے لانگ مارچ کررہی تھیں لیکن بھٹو جیسے نڈر لیڈر کو ڈرا نہ سکی تھیں۔
امریکہ نے بھٹو کے ان الزامات کی کبھی تردید نہیں کی اور یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ پاکستان کی تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود امریکی دباؤ پر ہی جون 1978ء میں فرانس نے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ کا معاہدہ یکطرفہ طور پر منسوخ کردیا تھا۔
ذوالفقار علی بھٹو اور ہنری کسنجر ، 9 اگست 1976 بمقام لاہور
Kissinger's warning to Bhutto
Monday, 9 August 1976
Kissinger's warning to Bhutto "We will make a horrible example of you.."
Kissinger's warning to Bhutto (video)
Credit: AP Archive
Credit: AP Archive
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
03-03-1969: گول میز کانفرنس 1969ء
01-10-1989: پاکستان کی دولت مشترکہ میں واپسی
25-11-1974: حمودالرحمان کمیشن رپورٹس ، سقوط ڈھاکہ کے اسباب