پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعتہ المبارک 17 جون 1966
بھٹو کی ایوب حکومت سے علیحدگی
بھٹو اور ایوب خان
کی رفاقت پونے آٹھ سال تک رہی
ذوالفقار علی بھٹوؒ ، صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابل وکیل تھے جنھیں ستمبر 1957ء میں سکندر مرزا کے دور میں پہلی بار ایک بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوا۔ اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر مارچ 1958ء میں ایک اور انٹرنیشنل کانفرنس میں پاکستانی وفد کے سربراہ کے طور پر اپنی قابلیت کی دھاک بٹھا دی تھی۔
بھٹو کی ایوب حکومت میں شمولیت
7 اکتوبر 1958ء کو جب صدر سکندرمرزا نے آئین معطل کیا ، اسمبلیاں توڑیں اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں لگا کر مارشل لاء لگا کر آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان کو اختیارات سونپ دیے تو ان کی بارہ رکنی کابینہ میں جن آٹھ غیر سیاسی شخصیات کو شامل کیا گیا ، ان میں 30 سالہ ذوالفقار علی بھٹوؒ سب سے کم عمر اور قابل ترین وزیر ثابت ہوئے جو مختلف وزارتوں میں اپنی قابل رشک کارکردگی کے بعد "صدرِ مملکت" کے بعد دوسرے سب سے بڑے عہدے "وزارتِ خارجہ" تک جا پہنچے تھے۔
بھٹو اور ایوب کی راہیں جدا
21 جون 1964ء کو صدر ایوب خان،
وزیرِخارجہ ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستان کا
سب سے بڑا سول ایوارڈ ہلال پاکستان دے رہے ہیں۔
17 جون 1966ء کو بھٹو اور ایوب کی راہیں جدا ہوئیں۔ بظاہر بھٹو کو برطرف کیا گیا نہ انھوں نے استعفیٰ دیا بلکہ "باہمی رضامندی سے خرابی صحت" کی بنا پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ وزارت خارجہ نے بھٹو صاحب کے اعزاز میں باقاعدہ الوداعی پارٹی بھی دی تھی۔ اس طرح سے پونے آٹھ سال رفاقت کا اختتام ہوا جو متوقع بھی تھا کیونکہ جنوری 1966ء میں ہونے والے معاہدہ تاشقند کے بعد سے بھٹو اور ایوب کے مابین اختلافات کی افواہیں عام تھیں جن کی حسبِ معمول سرکاری سطح پر خود صدر ایوب خان نے تردید کی تھی۔
بھٹو اور ایوب کی دشمنی
ایوب حکومت سے رخصتی کے ایک سال بعد نومبر 1967ء میں بھٹو صاحب نے اپنی عوام دوست سوشلسٹ جماعت ، پیپلز پارٹی بنا کر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور ایک آمر سے دشمنی مول لے لی تھی۔ 1970ء کے مجوزہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو مقتدر حلقوں کے کان کھڑے ہو گئے جو انھیں اپنے لیے بہت بڑا خطرہ سمجھتے تھے۔ جس بھٹو کی قومی خدمات پر ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا گیا ، اسی بھٹو کی حب الوطنی مشکوک قرار پائی اور اسے میانوالی جیل کی ہوا تک کھانا پڑی۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی لیڈر یا سیاستدان کے خلاف سرکاری خرچ پر اتنا غلیظ پروپیگنڈہ نہیں کیا گیا جتنا بھٹو کے خلاف ہوا۔
ایوب کے زوال میں بھٹو کا کردار
جنرل ایوب خان کے خلاف ہنگاموں کا آغاز تو معاہدہ تاشقند کے بعد ہی شروع ہو گیا تھا لیکن اصل زوال نومبر 1968ء میں شروع ہوا جب ایک طالب علم کی ہلاکت پر بھٹو کی قیادت میں پورا ملک سراپائے احتجاج بن گیا تھا۔ صرف چار ماہ میں دس سالہ آمریت کی عمارت زمین بوس ہو گئی تھی اور 25 مارچ 1969ء کو ایوب خان کو اقتدار اپنے آرمی چیف جنرل یحییٰ خان کے حوالے کرنا پڑا تھا۔
Bhutto left Ayub government
Friday, 17 June 1966
Bhutto left General Ayub Khna's governemnt on June 17, 1966..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
28-07-1969: ریاست دیر
14-08-1947: کراچی
08-09-1985: آٹھویں آئینی ترمیم: صدر کے آمرانہ اختیارات