PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 15 October 2024, Day: 289, Week: 42

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

منگل 14 اگست 1973

ذوالفقار علی بھٹوؒ

ذوالفقار علی بھٹوؒ ، پاکستان کے پہلے منتخب حکمران تھے

ذوالفقار علی بھٹوؒ ، نے 14 اگست 1973ء کو وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔۔!

پاکستان کی تاریخ نے آج تک بھٹو سے بہتر حکمران پیدا نہیں کیا۔ قابلیت اور مقبولیت میں بھٹو کا دور دور تک کبھی کوئی ثانی نہیں رہا۔ ان کے دور حکومت کے چند اہم ترین واقعات کچھ اس طرح سے تھے:

پہلا منتخب وزیراعظم

14 اگست 1947ء کو پاکستان کا مستقل اور متفقہ آئین بھی نافذ ہوا جس کے تحت پارلیمانی جمہوریت کا انتخاب کیا گیا تھا۔ دو دن قبل ، پاکستان کی پہلی منتخب قومی اسمبلی کے اراکین نے بھٹو صاحب کو اپنا قائد ایوان منتخب کیا جنھوں نے اپنے حریف مولانا شاہ احمد نورانی کے 28 وؤٹوں کے مقابلے میں 108 وؤٹ حاصل کیے۔ اس طرح بھٹو صاحب ، پاکستان کی تاریخ میں عوام کے وؤٹوں سے منتخب ہونے والے پہلے جبکہ کل 9ویں وزیراعظم تھے۔

آئین کا بانی

ذوالفقارعلی بھٹوؒ ، اس سے قبل 20 دسمبر 1971ء سے پاکستان کے صدر اور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر فائز تھے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد جب قوم کی ناؤ ڈبونے کے بعد پاکستان پر قابض جنرل یحییٰ خان نے اپنے غاصب اور نااہل ٹولے سمیت بھاگنے ہی میں عافیت سمجھی تو تمام تر اختیارات بھٹو صاحب کے حوالے کر گئے تھے۔ اس طرح سے وہ تاریخ کے اکلوتے "سول مارشل لاء ناظم اعلیٰ" مقرر ہوئے۔ مارشل لاء کی لعنت کو انھوں نے 21 اپریل 1972ء کو ختم کر کے ملک کو ایک عبوری آئین دیا جس میں وہ صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ صرف 20 ماہ میں پاکستان جیسی ایک منتشر قوم کو ایک مستقل اور متفقہ آئین دینا بھٹو صاحب کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔

مضبوط معیشت

ایک تباہ حال ، شکست خوردہ اور عالمی تنہائی کے شکار ، بدنصیب ملک پاکستان کی بھاگ ڈور سنبھالنے کے علاوہ اگست 1973ء میں پنجاب اور سندھ میں خوفناک سیلاب اور اسی سال کے آخر میں تیل کا ایک سنگین عالمی بحران بھی پیدا ہوا تھا جس میں تاریخ عالم میں پہلی بار تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں دگنی ہوگئی تھیں۔ اس کے باوجود بھٹو صاحب کی مضبوط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی اپنے روایتی حریف بھارت سے بدرجہا بہتر رہی جو ایک اور بہت بڑا کارنامہ تھا۔

جنگی قیدیوں کی واپسی

28 اگست 1973ء کو "معاہدہ دہلی" ہوا جس سے بھارت کی قید میں پاکستان کے 93 ہزار جنگی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی اور بنگلہ دیش نے 195 فوجی افسران کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ نہ چلانے کی حامی بھر لی۔ 28 ستمبر 1973ء کو پہلا جنگی قیدی واپس آیا جبکہ آخری قیدی جنرل نیازی ، 30 اپریل 1974ء کو وارد ہوا تھا۔

22 جولائی 1976ء کو پاک بھارت تعلقات کی تجدید ہوئی اور لاہور اور امرتسر کے درمیان "سمجھوتہ ایکسپریس" ٹرین کا افتتاح ہوا تھا۔

بڑے ترقیاتی منصوبے

30 دسمبر 1973ء کو سٹیل ملز کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا گیا جو روس کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا۔ اسی سلسلے میں 5 اگست 1976ء کو پاکستان کی دوسری بندرگاہ "پورٹ قاسم" کا سنگ بنیاد بھی رکھا تھا۔ بھٹو ہی کے دور میں 1974ء میں تربیلا ڈیم کی تکمیل ہوئی تھی۔

23 فروری 1977ء کو ٹیکسلا میں چین کی مدد سے بھاری مشینوں کی تیاری کا افتتاح بھی بھٹو صاحب نے کیا تھا۔

یکم جنوری 1974ء کو بینک اور دیگر مالیاتی ادارے بھی قومی تحویل میں لے لیے گئے جبکہ زرعی اور پولیس اصلاحات بھی کی گئی تھیں۔

بھٹو ، ایک عالمی لیڈر

22 فروری 1974ء کو لاہور میں دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس ہوئی تھی جس نے عالم اسلام کو ایک عالمی سیاسی طاقت بنا دیا اور جس کے لیڈر ذوالفقار علی بھٹوؒ تھے۔ یاد رہے کہ اسی سال قومی اسمبلی میں دو ماہ کے بحث و مباحثہ کے بعد متفقہ طور پر 7 ستمبر کو قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار بھی دیا گیا تھا اور 3 مارچ 1976ء کو راولپنڈی میں پہلی عالمی سیرت کانفرنس بھی منعقد ہوئی تھی جس کا افتتاح بھی بھٹو صاحب نے کیا تھا۔

یکم اکتوبر 1976ء کو ترقی پذیر ممالک کے گروپ 77 نے پاکستان کو چیئرمین منتخب کرلیا جو بھٹو کی ایک اور گستاخی تھی۔

اندرونی استحکام

14 اپریل 1974ء کو بلوچستان میں مسلح بغاوت کا خاتمہ ہوگیا تھا جبکہ 8 اپریل 1976ء کو سرداری نظام بھی ختم کردیا گیا تھا۔ یکم دسمبر 1976ء کو پہلی بار بلوچستان ہائی کورٹ کا قیام عمل میں آیا تھا۔

10 فروری 1975ء کو نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کو دہشت گردی کے جرم میں پابندی لگا دی گئی تھی جس کی سپریم کورٹ نے توثیق کردی تھی۔ یاد رہے کہ بھٹو صاحب نے 20 دسمبر 1971ء کو حکومت سنبھالتے ہی نیپ پر سے وہ پابندی ہٹا دی تھی جو فوجی آمر جنرل یحییٰ خان نے 25 مارچ 1971ء کو عوامی لیگ اور نیپ پر لگائی تھی۔

بھٹو کا اسلامی بم

18 مئی 1974ء کو بھارت کے ایٹمی دھماکے کے بعد اپنے "اسلامی بم" کے منصوبے کے کام کی رفتار کو تیز کرنا بھی تھا۔ اس دوران 1974ء میں ڈاکٹر عبدالقدیر دریافت ہوئے جنھیں 1976ء میں مکمل اختیارات دے کر ایٹم بم بنانے میں پیش رفت ہوئی۔

19 مارچ 1976ء کو فرانس سے ایٹمی ری پراسسینگ پلانٹ کا سمجھوتہ کیا جس سے 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہونا تھی لیکن امریکہ کی رکاوٹ کی وجہ یہ منصوبہ بھٹو کے زوال کے بعد منسوخ ہوگیا تھا۔ اسی دوران 9 اگست 1976ء کو امریکی وزیرخارجہ ہنری کسنجر نے لاہور میں بھٹو کو ایک عبرتناک مثال بنانے کی دھمکی بھی دے دی جس پر جنرل ضیاع مردود جیسے غدار اور آستین کے سانپ نے عملدرآمد کیا تھا۔

بھٹو پر قتل کا الزام

11 نومبر 1974ء کو احمدرضاقصوری کے باپ کا قتل ہوا جس کی ایف آئی آر ، وقت کے وزیراعظم بھٹو کے خلاف کاٹی گئی اور بعد میں انھیں اس ناکردہ جرم میں 4 اپریل 1979ء کو پھانسی بھی دے دی گئی تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ احمدرضا قصوری ، اپنی اسمبلی کی رکنیت بچانے کے لیے 6 اپریل 1976ء کو اپنے باپ کے مبینہ قاتل کی سیاسی جماعت ، پیپلز پارٹی میں دوبارہ شامل ہوا اور 8 اپریل 1977ء کو ایک بار پھر نکال باہر کیا گیا تھا۔

بھٹو کے خلاف عالمی سازش

7 مارچ 1977ء کو کسی جمہوری حکومت کے تحت پہلے انتخابات ہوئے جن میں بھٹو صاحب ، دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ان انتخابات میں دھاندلیوں کی ایک بھرپور تحریک اپنی ناکامی کے بعد "تحریک نظام مصطفیﷺ" بن گئی تھی لیکن بھٹو کی حکمت عملی نے مخالفین کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کردیا تھا۔ پروگرام کے تحت ایک جاہ طلب لعنتی کردار جنرل ضیاع مردود نے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بھٹو کا تختہ الٹ دیا تھا اور مسلمانوں میں میرجعفر اور میرصادق کی روایت زندہ رکھی تھی۔

28 اپریل 1977ء کو بھٹو نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس میں پونے دو گھنٹے کی تقریر میں نام لیے بغیر انکشاف کیا کہ امریکہ ان کا تختہ الٹوانا چاہتا ہے اور جو تحریک ان کے خلاف چلی ، اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہوچکی تھی۔ اس پر امریکی وزیرخارجہ سائرس وانس نے بھٹو کو ایک احتجاجی خط لکھا تھا جو بھٹو نے 30 اپریل 1977ء کو راولپنڈی میں عوام کے ایک جم غفیر کو دکھا دیا تھا۔

ان کے علاوہ قومی اسمبلی ، سپریم کورٹ اور شاہ فیصل مسجد کی عمارتوں کے علاوہ چترال کی اہم لواری ٹنل کے سنگ بنیاد بھی بھٹو صاحب ہی کے دور میں رکھے گئے تھے۔ قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے صدسالہ جشن ولادت بھی بڑی دھوم دھام سے منائے گئے تھے۔ اسلام آباد کو اوپن یونیورسٹی کا درجہ ملا جبکہ گومل اور خیرپور یونیورسٹیاں بھی بنائی گئیں۔






Zulfikar Ali Bhutto

Tuesday, 14 August 1973

Zulfikar Ali Bhutto was first elected Prime Minister in Pakistan's history..


Zulfikar Ali Bhutto (video)

Credit: hijazna

صدر ذوالفقار علی بھٹو کا 24 جولائی 1973ء کو دیا گیا ایک انٹرویو جس میں ان سے برطانیہ کے امیگریشن بل کے علاوہ پاکستان کے بھارت کی قید میں جنگی قیدیوں کے بارے میں بھی پوچھا گیا جبکہ یہ بھی ذکر ہوا کہ بھٹو ، انگریزوں سے نفرت کیوں کرتے تھے؟


پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.