پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 31 جولائی 1976
ایٹمی طاقت
بھارت نے جب 18 مئی 1974ء کو اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا تو بطور وزیر اعظم بھٹو صاحب کی نیندیں حرام ہو گئی تھیں۔۔!
گھاس کھالیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے!
ذوالفقار علی بھٹوؒ نے بطورِ وزیرِ خارجہ پاکستان، 20 نومبر 1965ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپنی قوم سے یہ عہد کیا تھا کہ
-
"اگر بھارت نے ایٹم بم بنایا تو پاکستان بھی بنائے گا، اس کے لئے چاہے ہمیں گھاس ہی کھانا پڑے۔۔!"
کسی بھی ذمہ دار پاکستانی رہنما کا یہ پہلا تاریخی بیان تھا جس میں پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایٹمی طاقت بننے کے لیے بھٹو کی کاوشیں
امریکہ کے زیرِ اثر پاکستان کے فوجی حاکم صدر جنرل محمد ایوب خان، ایٹمی پروگرام کے حق میں نہیں تھے۔ دوسری طرف بھٹو صاحب نے اپنی ذاتی کاوشوں سے بین الاقوامی قانون و ضوابط کی تعمیل کرتے ہوئے 20 اپریل 1965ء کو اسلام آباد کے قریب امریکہ کے تعاون سے پاکستان کے پہلے ایٹمی بجلی گھر کا سنگِ بنیاد رکھا جس کا افتتاح بھی خود بھٹو صاحب نے 22 دسمبر 1965ء کو کیا تھا۔
برسر اقتدار آتے ہیں بھٹو صاحب نے 20 جنوری 1972ء کو ملتان میں سائنسدانوں کی ایک کانفرنس منعقد کی۔ انھوں نے ایک وزارت سائنسی امور بنائی جس کے ذمہ ایٹم بم کی تیاری کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔
اسی سال 28 نومبر 1972ء کو بھٹو صاحب نے بطورِ صدرِ پاکستان، کینیڈا کے تعاون سے کراچی میں ایک اور ایٹمی بجلی گھر بنوایا لیکن ایٹم بم بنانے کے لئے یورینیم کی افزودگی کی جو تیکنیک درکار تھی ، وہ دستیاب نہیں تھی۔
امریکہ کی ناراضی
28 مارچ 1974ء کو بھٹو صاحب نے بطورِ وزیرِاعظم پاکستان، ایک اور ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ کے لئے فرانس سے بھی کامیاب مذاکرات کئے جس پر 18 مارچ 1976ء کو دستخط ہوئے تھے۔ اس ایٹمی بجلی گھر سے چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہونا تھی لیکن 9 اگست 1976ء کو امریکی وزیرِ خارجہ ہنری کسنجر نے پاکستان آکر بھٹو کو اس معاہدے سے باز رہنے کی تلقین کی اور انجام کار عبرتناک مثال بنانے کی دھمکی دی جس کو جنرل ضیاع مردود جیسے غدار اور آستین کے سانپ نے عملی جامہ پہنایا۔ بھٹو صاحب کے جاتے ہی فرانس سے یہ معاہدہ امریکہ کے دباؤ پر منسوخ ہو گیا تھا۔
"اسلامک بم"
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے لیے بھٹو صاحب کی تگ و دو رنگ لانے لگی اور 17 ستمبر 1974ء کو ہالینڈ سے ایک نوجوان سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ایک خط ملا جو ہوا کا ایک تازہ جھونکا ثابت ہوا۔ بڑے ڈرامائی انداز میں انھیں پاکستان لایا گیا اور معاملات طے کرنے کے بعد 31 جولائی 1976ء کو ڈاکٹر صاحب کی نگرانی میں پاکستان کے مشہور زمانہ "اسلامک بم" پر کام شروع ہو گیا جس کے لئے بھٹو صاحب نے اپنی ذہانت و فطانت اور شبانہ و روز محنت سے نہ صرف تمام وسائل فراہم کئے بلکہ اپنی قوم کی بقاء کے لئے اپنی جان کا نذرانہ دے کر تاریخ میں امر ہو گئے تھے۔۔!
The Islamic Bomb
Saturday, 31 July 1976
Zulfikar Ali Bhutto was the founder of Pakistan's nuclear program, which was called as "Islamic Bomb" in the western media..
The Islamic Bomb (video)
Credit: Alpiner Bergen
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
25-03-1969: صدر ایوب مستعفی ہوئے
02-03-1981: پی آئی اے کا طیارہ اغواء ہوا
23-02-1951: راولپنڈی سازش کیس