پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 30 نومبر 1967
پیپلز پارٹی کا قیام
پاکستان کے وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹوؒ نے جنگ ستمبر 1965ء کے نتیجے میں ہونے والے معاہدہ تاشقند پر شدید تحفظات کی وجہ سے آٹھ سالہ رفاقت کے بعد 17 جون 1966ء کو صدر ایوب خان کی حکومت کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔
دارالحکومت راولپنڈی/اسلام آباد سے جب وہ ٹرین پر کراچی کے لیے روانہ ہوئے تو ہر سٹیشن پر عوام الناس کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر نے ان کا شاندار استقبال کیا تھا جس سے بھٹو صاحب کو اپنی عوامی مقبولیت کا اندازہ ہوا تھا۔
بھٹو کا سیاست میں آنے کا فیصلہ
بھٹو صاحب ، ایوب حکومت میں مختلف وزارتوں میں اپنی بے مثل کارکردگی کی بنیاد پر ایک قومی ہیرو بن چکے تھے اور ایک نااہل آمرانہ حکومت کے خلاف قوم کی آواز بن گئے تھے۔ ایسے میں انہوں نے عملی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ بقول جسٹس جاوید اقبال ، محترمہ فاطمہ جناح ، بھٹو صاحب کو اپنی جماعت ، کونسل مسلم لیگ میں شامل کرنا چاہتی تھیں لیکن بھٹو صاحب نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس سے قبل ان کے ابتدائی دور میں ان کے والد بھٹو کی عوامی لیگ میں شمولیت کے خواہشمند تھے لیکن اس پارٹی کو مغربی پاکستان میں کبھی پذیرائی نہیں ملی تھی۔
عوام دوست سیاسی پارٹی
30 نومبر 1967ء کو لاہور میں پیپلز پارٹی کا قیام عمل میں آیا جس کے چئیر مین ، ذوالفقار علی بھٹو منتخب ہوئے تھے۔ سوشلسٹ نظریات کی اس عوام دوست سیاسی پارٹی کا نعرہ "روٹی ، کپڑا اور مکان" تھا جبکہ بنیادی منشور تھا:
- اسلام ہمارا دین ہے
- جمہوریت ہماری سیاست ہے
- طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں
- سوشلزم ہماری معیشت ہے
دیکھتے ہی دیکھتے پیپلز پارٹی ، مغربی پاکستان کی سب سے مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی تھی لیکن مشرقی پاکستان میں اسے قطعاً پذیرائی نہ مل سکی تھی جہاں بنگالی قوم پرستی اپنے جوبن پر تھی۔
پہلے ہی انتخابات میں مثالی کامیابی
صرف تین سال بعد یعنی 1970ء میں ہونے والے عام انتخابات میں مذہبی اور نظریاتی جماعتوں کے مقابلے میں مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کو زبردست کامیابی حاصل ہو گئی تھی۔ سانحہ مشرقی پاکستان کی وجہ سے صرف ایک سال بعد وہ بر سر اقتدار بھی تھے۔ بھٹو کی پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت رہی ہے کہ جس کی جڑیں عوام میں تھیں اور جسے جمہوریت دشمن قوتوں نے ختم کرنے کے لئے سازشوں اور زیادتیوں کے علاوہ سرکاری خزانے کے منہ تک کھولے لیکن ناکامی ان کا مقدر بنی۔ پاکستان میں جمہوری اقدار و روایات کے لئے اس جماعت کی کارکردگی مثالی رہی ہے۔
اینٹی اسٹیبلشمنٹ پارٹی
بھٹو دشمن قوتوں نے اس عوامی پارٹی کو تقسیم کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ اس سلسلے کا آغاز بھٹو کے زوال کے فوراَ بعد شروع ہو گیا تھا جب 1977ء میں مولانا کوثر نیازی سے پروگریسو پیپلز پارٹی بنوائی گئی تھی۔ غلام مصطفیٰ جتوئی کی نیشنل پیپلز پارٹی ، غنویٰ بھٹو اور آفتاب شیر پاؤ کے گروپس اور مشرف کے دور میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرز بنائی گئی جس سے فیصل صالح حیات کی قیادت میں پیپلز پارٹی پیٹریاٹ کے بگوڑے پیدا کئے گئے تھے۔ اب آثار ہیں کہ زرداری صاحب کی قیادت میں اسٹیبلشمنٹ کی دیرینہ آرزو پوری ہوجائے گی اور بھٹو کی پارٹی تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔۔!
Ayub-Bhutto relations
(Daily Jang Karachi, 31 January 1966)
Pakistan Peoples Party
Thursday, 30 November 1967
Pakistan Peoples Party was formed on November 30, 1967 by its founder and chairman Zulfikar Ali Bhutto..
Pakistan Peoples Party (video)
Credit: ThamesTv
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
02-04-1979: بھٹو کی پھانسی کا دن
26-11-1970: صدر یحییٰ اور مشرقی پاکستان کا طوفان
06-02-1979: بھٹو کی پھانسی کی سزا پر جنرل ضیا کا بیان