حروفِ تہجی کی تاریخ
چ
چے (Chay) کا مخرج، زبان کے تالو سے ٹکرانے سے ادا ہوتا ہے۔
"چ" کی تاریخ
پانچ ہزار سالہ قدیم مصری ہیرہ غلیفی تصاویری تحریر میں "چ" کو ایک رسے Tether کی صورت میں پڑھا گیا ہے لیکن ساڑھے تین ہزار سالہ قدیم دنیا کی پہلی فونیشین حروفِ تہجی میں یہ حرف نہیں ملتا۔
"چ"، اردو/پنجابی (چے) کا 8واں، فارسی (چھ) کا 7واں اور ہندی کا چھٹا حرف च (چا) ہے۔ صوتی اعتبار سے اردو کا 14واں حرف ہے جو انگریزی/رومن میں Ch کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔
عربی میں "چ"؟
قرآنِ مجید کی کلاسیک عربی کے علاوہ جدید عربی میں بھی "چ" کا حرف نہیں ملتا لیکن "مصری عربی" میں "چ" کا حرف موجود ہے۔ سعودی عرب کی "حجازی عربی" کے علاوہ شمالی افریقی ممالک، الجزائر، مراکش اور تیونس کی عربی حروفِ تہجی میں "چ" کے حرف کو "تش" کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔
ہمارے ہاں یہ غلط بیانی کی جاتی رہی ہے کہ "چ" کا حرف فارسی سے آیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ حرف مقامی طور پر ہمیشہ سے بولا جاتا رہا ہے البتہ عربی حروفِ تہجی میں اضافہ ضرور ہے۔
"چ" کی خصوصیات
- علمِ ہجا میں "چ" کو "جیم عجمی" یا "جیم فارسی" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حرف، "تالو کے حروف" (ج، جھ، چ، چھ، ش، ی) یعنی "حروفِ شجریہ"یا "حروفِ حنکی" ( Palatal) میں شمار ہوتا ہے۔
- فنِ خطاطی میں "چ"، ایک "اصلی حرف" ہے جو خطِ نستعلیق میں چاروں لائنوں میں لکھا جاتا ہے۔
چھ
چھے (Chhay) بھی "حروفِ شجریہ"یا "حروفِ حنکی" ( Palatal) یعنی "تالو کے حروف" میں شامل ہے۔
"چھ"، اردو/پنجابی کا 7واں مرکب اور چھٹا ہائیہ حرف ہے جو ہندی کا 7واں مفرد حرف छ (چھا) ہے۔ صوتی اعتبار سے اردو کا 15واں حرف ہے جو انگلش/رومن میں Chh کے ساتھ لکھا جاتا ہے جبکہ T کو بھی "چھ" کے تلفظ سے پڑھا جاتا ہے۔ سندھی حروفِ تہجی میں "چ" میں چار نقطے ڈال کر "چھ" کی آواز بنائی جاتی ہے۔
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
15-09-1947: ریاست جونا گڑھ
04-11-1968: تربیلا ڈیم
13-05-2020: دیامر بھاشا ڈیم کا معاہدہ