حروفِ تہجی کی تاریخ
ظ
ظوئے ( Zoy) کا مخرج، اوپر والے اگلے دانتوں سے زبان کے ٹکرانے سے ہوتا ہے البتہ زبان ذرا دانتوں کے باہر ہوتی ہے۔
"ظ" کی تاریخ
"ظ" کا حرف فونیشین زبان میں نہیں تھا۔ یہ بھی عربی زبان کے 6 مخصوص اضافی حروف اور تلفظ (ث، خ، ذ، ض، ظ، غ) میں سے ایک ہے جو "ذ" سے موٹا پڑھا جاتا ہے اور انگلش/رومن میں "د" یا Th سے لکھا جاتا ہے۔
ہمارے ہاں رومن میں Z سے لکھا جاتا ہے کیونکہ یہ حرف، فارسی سے ہوتا ہوا برصغیر پاک و ہند کی مسلم زبانوں میں آیا اور اصل عربی تلفظ کی بجائے "ز" یا Z کی آواز سے بولا جانے لگا۔ اردو زبان میں "ظ" کے سبھی الفاظ عربی الاصل ہیں۔
"ظ"، اردو/پنجابی (زوئے/زوئیں) کا 23واں، فارسی (زے) کا 20واں اورعربی (ظاء) کا 17واں حرف ہے۔ بلحاظِ اصوات، اُرود حروفِ تہجی کا 33واں حرف ہے۔ ہندی میں نہیں ہے۔
"ظ" کی خصوصیات
- "ظ"، قرآنِ حکیم میں سب سے کم استعمال ہونے والا حرف ہے۔
- عربی گرامر میں "ظ"، ایک مونث اور شمسی حرف ہے، "ال" لکھا تو جائے گا لیکن لام پڑھا نہیں جائے گا اور اگلا حرف مشدد ہوجائے گا جیسے کہ "الظاہر" کو "اظاہر" (Adh-Dhahir) پڑھا جائے گا۔
-
علمِ تجوید میں "ظ" کے حرف کو ایک الف کے برابر کھینچ کر موٹا اور نرم پڑھا جاتا ہے۔
"ظ"، ہمیشہ موٹا پڑھے جانے والے 7 حروف (خ، ص، ض، ط، ظ، غ، ق) میں سے ایک ہے جنھیں "حروفِ مستعلیہ" کہتے ہیں۔
"ظ"، قرآت کے دوران چھپائے جانے والے کل 15 حروف (ت، ث، ج، د، ذ، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ف، ق، ک) میں بھی شامل ہے جنھیں "حروفِ اخفا" کہتے ہیں۔ - علمِ ہجا میں "ظ" کو "ظاء معجمہ" یا "ظاء غیر منقوطہ" بھی کہتے ہیں۔ "ظ" بھی "ث اور ذ" کی طرح "حروفِ لثویہ" یا "حروفِ امتصاصی حلقی" (Velar aspirated) میں شمار ہوتا ہے۔
- فنِ خطاطی میں "ظ"، ایک "فلکی حرف" ہے جو خطِ نستعلیق میں اوپر کی تین لائنوں میں لکھا جاتا ہے۔
- حسابِ ابجد میں "ظ"، 27واں حرف (ضظغ) ہے جس کے 900 عدد مقرر ہیں۔
- علم الاعداد میں "ظ"، ایک "آبی حرف" ہے جس کی تاثیر "پانی"، برج عقرب (Scorpio) اور سیارہ مریخ (Mars) ہے۔
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
01-06-2018: ناصر الملک
16-08-1991: آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ
14-08-1947: پشاور