پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 5 جون 1993
میجر جنرل محمد اکبر خان
میجر جنرل اکبر خان
پاکستان میں "مبینہ طور پر" پہلی فوجی بغاوت کے سرغنہ میجر جنرل محمد اکبر خان تھے۔۔!
محمد اکبر خان ، پاکستان کے سینئر اور قابل ترین فوجی افسر تھے جو پہلے مسلمان آرمی چیف بھی بن سکتے تھے لیکن مبینہ طور پر انھوں نے یہ عہدہ قبول کرنے سے معذرت کر لی تھی۔
میجر جنرل اکبر خان کون تھے؟
1947ء میں پاکستان آرمی میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز تھے۔ 1947/48ء کی جنگِ کشمیر میں بریگیڈیر تھے اور 'جنرل طارق' کے نام سے شہرت حاصل کی۔ انھیں اُس دور میں پاکستان کی فوج کے قابل ترین افسر کی حیثیت حاصل تھی لیکن مارچ 1951ء میں "راولپنڈی سازش کیس" میں ملوث ہونے پر بغاوت کے جرم میں اپنے عہدے سے برطرف کیے گئے اور 12 سالہ قیدہوئی تھی۔
اعلیٰ فوجی اعزاز کے حامل
1912ء میں صوبہ خیبرپختونخواہ میں پشاور کے قریب شہر چارسدہ کے علاقے اُتمان زئی میں پیدا ہوئے۔ 1935ء میں برطانوی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ سیلون میں فوجی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ دوسری جنگِ عظیم میں برما کے محاذ پر جاپانی حملے میں غیر معمولی شجاعت، حاضر دماغی اور پیشہ ورانہ قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی پوری رجمنٹ کو بچانے پر سلطنتِ برطانیہ کا ایک اعلیٰ فوجی اعزاز Distinguished Service Order (DSO) حاصل کیا تھا۔
"راولپنڈی سازش کیس" میں سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے 1956ء میں حکومتِ پاکستان کے ایما پر برطانوی حکومت نے یہ اعزاز ضبط کر لیا لیکن 1973ء میں بھٹو دورِ حکومت میں جب جنرل اکبر ، پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر بنے تو برطانوی حکومت نے ان کا یہ اعزاز بحال کردیا تھا۔
راولپنڈی سازش کیس کی حقیقت
جنرل اکبر خان ، بھٹو کے مشیر قومی سالمیت اور دفاع
1947/48ء کی "جنگِ کشمیر کے ہیرو" نے 'ریڈرز اِن کشمیر' کے نام سے لکھی گئی اپنی اس کتاب میں "راولپنڈی سازش کیس" کو ایک "کارٹون کہانی" کہہ کر پاکستان کے پہلے آرمی چیف اور پہلے فوجی آمر جنرل ایوب خان کو اس کا 'میرِ رقص' بیان کیا تھا۔
میجر جنرل محمد اکبر خان نے اپنی اس کتاب میں یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ وہ ، لیاقت حکومت کی کشمیر اور امریکہ نواز خارجہ پالیسی کے علاوہ انگریز آرمی چیف کی کارکردگی سے انتہائی غیر مطمئن اور زبردست نقاد تھے لیکن کسی قسم کی سیاسی یا مسلح جدوجہد میں شریک نہیں تھے۔ وہ اور ان کی بیگم نجی محفلوں میں اپنے ان خیالات کا برملا اظہار کیا کرتے جو حکومتِ وقت کو ناگوار گزرا اور انھوں نے 23 فروری 1951ء کی ایک نجی محفل میں ہونے والی گفتگو کو بنیاد بناتے ہوئے "راولپنڈی سازش کیس" کا ڈرامہ رچایا تھا۔
جنرل اکبر خان ، پیپلز پارٹی میں
1967ء میں ذوالفقار علی بھٹوؒ ، سیاست میں آئے اور انھوں نے اپنی سیاسی جماعت ، پاکستان پیپلز پارٹی بنائی تو جنرل اکبر خان ، پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ بھٹو دورِ حکومت میں "مشیر صدر برائے قومی سالمیت اور دفاع" مقرر ہوئے۔ 5 جون 1993ء کو انتقال ہوا تھا۔
Major General Akbar Khan
Saturday, 5 June 1993
Major Genral Akbar Khan was convicted in Rawalpindi Conspiracy Case, which was a attempted coup against Liaqat regime in 1951.
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
11-05-2013: 2013ء کے عام انتخابات
16-11-2017: چوبیسویں آئینی ترمیم: مردم شماری
09-09-2013: سید ممنون حسین