PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 15 October 2024, Day: 289, Week: 42

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

بدھ 6 مارچ 2024ء

بھٹو ریفرنس کیس

بھٹو کو انصاف نہیں ملا!
پاکستان سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ
بھٹو کو انصاف نہیں ملا تھا!

پاکستان سپریم کورٹ نے بھٹو کے خلاف ناانصافی کو تسلیم کر لیا۔۔!

6 مارچ 2024ء کو چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پاکستان سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ نے متفقہ طور پر تسلیم کر لیا کہ پاکستان کے سابق وزیرِاعظم جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کو آئین و قانون اور بنیادی انسانی حقوق کے تقاضوں کے مطابق انصاف نہیں ملا تھا۔

پاکستان کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا موقع ہے کی عدالتِ عالیہ نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے۔

بھٹو کا مقدمہ کیا تھا؟

45 سال قبل ، 4 اپریل 1979ء کو ذوالفقار علی بھٹوؒ کو نواب احمد خان کے قتل کے الزام میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

1974ء میں ان کے ایک سابق کارکن اور بعد میں ایک سیاسی مخالف اور بھگوڑے ، احمدرضا قصوری نے اپنے باب کے قتل کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کروائی جس پر ابتدائی تفتیش کے بعد عدم ثبوت کی بنیاد پر مقدمہ داخل دفتر کر دیا گیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد واقعہ تھا کہ جب پاکستان کی تاریخ کے سب سے طاقتور وزیرِ اعظم کے اپنے دور میں ، اس پر اچھرہ تھانہ لاہور میں مقدمہ قتل درج ہوا تھا۔

یاد رہے کہ بھٹو دورِ حکومت میں ہونے والے مبینہ طور پر دو درجن کے قریب سیاسی کارکنوں کے قتل کے سنگین الزامات بھی بھٹو پر عائد کیے جاتے رہے ہیں حالانکہ نہ کوئی ثبوت تھا اور نہ ہی مقتولین میں سے کوئی ایک بھی شخص ، بھٹو کے لیے سیاسی طور پر اہم تھا۔

بھٹو کے خلاف متنازعہ مقدمہ قتل

اس دوران 1976ء میں احمدرضا قصوری ، اپنے باب کے مبینہ قاتل ، بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی میں دوبارہ شامل ہو گیا تھا لیکن 1977ء میں بھٹو کے زوال بعد اس نے یہ مقدمہ دوبارہ کھلوا دیا تھا۔ بھٹو کا تختہ الٹنے والے جنرل ضیاع مردود کی مارشل لاء حکومت کے نامزد کردہ ججوں نے لاہور ہائی کورٹ میں اس مقدمہ کی سماعت کی اور وعدہ معاف گواہوں کی مدد سے بھٹو کو قصوروار قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا دے دی جو سپریم کورٹ آف پاکستان میں 3/4 کی برتری سے بحال رہی اور 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔

بھٹو پر صدارتی ریفرنس

بھٹو کی پھانسی ، پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا المیہ ثابت ہوئی اور یہ کیس ہمیشہ متنازعہ رہا۔ 2011ء میں اس وقت کے صدر اور بھٹو کے داماد ، آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ میں ایک ریفرنس دائر کیا جس میں عدالتِ عظمیٰ سے مندرجہ ذیل پانچ سوالات پوچھے گئے تھے:

  • کیا بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟
  • کیا بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا اور اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟
  • کیا بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا اور کیا بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟
  • کیا بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟
  • کیا بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟

سپریم کورٹ میں سماعت

13 برسوں کے دوران اس صدارتی ریفرنس پر مجموعی طور پر 12 سماعتیں ہوئیں۔ پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو اور آخری سماعت 4 مارچ 2024 کو ہوئی۔ پہلی پانچ سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کیں جبکہ آخری سماعتیں 9 رکنی لارجر بینچ نے کیں۔ اس دوران مدعی احمدرضا قصوری کو بھی سنا گیا لیکن وہ عدالت کو مطمئن نہ کر سکا کہ کیس کو 1975ء میں داخل دفتر ہونے کو چیلنج کرنے کے لیے اس نے اتنا عرصہ انتظار کیوں کیا تھا۔ 6 مارچ 2024ء کو فیصلہ سنایا گیا۔

بھٹو ریفرنس کیس کا تاریخی فیصلہ دینے والا پاکستان سپریم کورٹ کا نو رکنی بینچ ، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تھا۔

سینٹ اور اسمبلیوں کی قراردادیں

اس فیصلے کے بعد سینٹ ، سندھ ، پنجاب اور بلوچستان اسمبلیوں کے بعد 13 مارچ 2024ء کو قومی اسمبلی نے بھی بھٹو کی سزائے موت کو غیرقانونی قرار دینے کے علاوہ انھیں "قومی ہیرو" اور "قومی شہید" قرار دینے کی قراردادیں منظور کر لیں۔ انھیں ایک بار پھر اعلیٰ سول ایوارڈ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ جمہوریت کے لیے قربانیاں دینے والوں کے لیے "ذوالفقار علی بھٹو ایوارڈ" کے اجراء کا مطالبہ بھی کیا گیا۔






Bhutto Reference Case

Wednesday, 6 March 2024

Pakistan Supreme Court unanimous rulled that Bhutto was denied a fair trial..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.