پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 29 اکتوبر 2020
پارلیمنٹ اور پی ٹی وی حملہ کیس
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد حسن عباس نے وزیر اعظم عمران خان کو یکم ستمبر 2014ء کو پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے کے مقدمے میں بری کر دیا ہے جبکہ صدر عارف کا کیس داخل دفتر کر دیا گیا ہے کیونکہ انہیں صدارتی استثنا حاصل ہے اور صدارت سے ہٹنے کے بعد ان کے بارے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ دیگر ملزمان بشمول وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر ، وزیر دفاع پرویز خٹک ، وزیر تعلیم شفقت محمود ، جہانگیر ترین اور پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور انہیں 12 نومبر کو عدالت پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری ، جنہیں عمران خان کا سیاسی کزن بھی کہا جاتا تھا ، ان دونوں کو اس مقدمے میں 14 نومبر 2014ء کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔
PTV اور پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا
یاد رہے کہ یکم ستمبر 2014ء کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران ان جماعتوں کے کارکنوں نے پاکستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا تھا اور پی ٹی وی کی نشریات میں خلل ڈالنے کے علاوہ عملے کو ہراساں بھی کیا تھا۔ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں تین افراد ہلاک اور 560 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک آڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی ، موجودہ وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ٹیلی فون پر اس واقعے کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں۔ اس آڈیو کے بارے میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کوئی تردید سامنے نہیں آئی۔ اس واقعہ کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں عمران خان سمیت دیگر افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل نے بھی عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق عمران خان کے خلاف مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہو گا اور اگر انہیں بری کیا جاتا ہے تو پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور بریت کے فیصلے سے قبل ضمانت پر تھے۔
یاد رہے کہ 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف 14 اگست سے 17 دسمبر 2014ء تک عمران خان اور طاہر القادری کی سیاسی جماعتوں ، تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے مل کر اسلام آباد کے ڈی چوک میں ایک دھرنا دیا تھا۔ 126 دن کے اس طویل احتجاجی دھرنے کا بڑا مطالبہ یہ تھا کو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف مستعفی ہوں لیکن مظاہرین اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے تھے اور 16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں بچوں کے ایک سکول میں دہشت گردی کے ایک خونی حملے کے بعد یہ دھرنا ختم کرنا پڑا تھا۔
Parliament House attack case
(Newsclips on Parliament House attack case)
Ptv/Parliament attack case
Thursday, 29 October 2020
An Islamabad anti-terrorism court on Thursday acquitted Prime Minister Imran Khan in the 2014 Parliament House attack case..
Ptv/Parliament attack case (video)
Credit: SEVA Activities Channel
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
18-11-1988: 1988ء کے عام انتخابات
16-10-1951: نوابزادہ لیاقت علی خان
08-09-1985: آٹھویں آئینی ترمیم: صدر کے آمرانہ اختیارات