PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 15 October 2024, Day: 289, Week: 42

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

اتوار 30 دسمبر 1906

آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام

پاکستان کی خالق سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام 30 دسمبر 1906ء کو ڈھاکہ میں عمل میں آیا تھا۔۔!

آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کی وجہ

1885ء میں ہندوستان کی پہلی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس قائم ہوئی۔ ابتداء میں بیشتر مسلمان اس سے وابستہ تھے لیکن ہندو لیڈروں کے متعصبانہ رویے سے ایک خوف پیدا ہوا کہ اگر برطانوی راج ختم ہو گیا تو انگریزوں کے متعارف کروائے گئے جمہوری نظام میں ہندو اپنی اکثریت کے بل بوتے پر مسلمانوں پر حاکم ہو جائیں گے۔ ایسے میں ایک الگ مسلم سیاسی جماعت کی ضرورت محسوس ہوئی تو سربرآوردہ مسلم اکابرین نے پہلے لکھنو میں "مسلم انجمن" کی بنیاد رکھی تھی جو چند سال تک مسلم اشرافیہ کے مل بیٹھنے کا بہانہ ثابت ہوئی۔

یہی سوچ ترقی کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ جیسی ملک گیر تنظیم کے قیام کا باعث بنی جس کے تاسیسی اجلاس کی صدارت نواب وقارالملک نے کی تھی۔ اس کے دیگر شرکاء میں نواب سلیم اللہ ، نواب محسن الملک ، سر آغا خان ، سر امام علی ، مولانا محمدعلی جوھر ، مولانا شوکت علی جوھر ، نواب سر علی محمدخان آف محمودآباد ، نواب محمد اسحاق خان ، حکیم اجمل خان ، مولانا ظفرعلی خان ، مولانا حسرت موہانی ، عزیز مرزا اور صاحبزادہ آفتاب احمد خان قابل ذکر ہیں۔

آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کے اغراض و مقاصد

  1. مسلمانوں میں برطانوی راج سے وفاداری کے جذبات کا فروغ
  2. مسلمانوں کے سیاسی حقوق اور مفادات کا تحفظ و ترقی
  3. مختلف مذاہب کے درمیان منافرت کی روک تھام

آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس

آل انڈیا مسلم لیگ کا مرکزی دفتر علی گڑھ میں قائم کیا گیا تھا اور اس کے سالانہ اجلاس ہوتے تھے جن کی ایک دستیاب فہرست مندرجہ ذیل ہے:

  1. پہلا اجلاس: 1907ء میں پہلا باضابطہ اجلاس کراچی میں ہوا جس کی صدارت سر آدم جی پیر بھائی نے کی۔
  2. دوسرا اجلاس: 1908ء میں علی گڑھ میں سرسید علی امام نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں جداگانہ انتخابات کا جائزہ لیا گیا۔
  3. تیسرا اجلاس: 1910ء میں ناگپور میں سر غلام محمد علی بہادر، شہزادہ ارکاٹ نے صدارت کی۔ اس دوران مسلم لیگ کا صدر دفتر علی گڑھ سے لکھنو منتقل ہوا۔
  4. چوتھا اجلاس: 1911 میں لکھنو میں ہوا جس میں بنگال کی تقسیم نہ کرنے پر حکومتی فیصلے کی مذمت کی گئی تھی۔
  5. پانچواں اجلاس: کلکتہ میں نواب سلیم اللہ نے صدارت کی۔
  6. چھٹا اجلاس: 1913ء میں میاں محمد شفیع نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں قائداعظمؒ نے مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا تھا جبکہ مولانا ابو الکلام آزاد نے بھی شرکت کی تھی۔ اس اجلاس میں مسلم لیگ نے تاج برطانیہ کے زیرسایہ حکومت خود اختیاری کا فیصلہ کیا تھا۔
  7. ساتواں اجلاس: آگرہ میں سرابراہیم نے صدارت کی۔
  8. آٹھواں اجلاس: بمبئی میں مظہرالحق نے صدارت کی۔
  9. نواں اجلاس: 1916ء میں لکھنو میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پہلی بار صدارت کی۔ یہ کانگریس کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس تھا جس میں مسلمانوں کے جداگانہ حق خودارادی کا موقف تسلیم کیا گیا تھا جو "میثاق لکھنو" کے نام سے مشہور ہے۔
  10. دسواں اجلاس: 1917ء میں کلکتہ میں مولانا محمدعلی جوہر کی غیر موجودگی میں مہاراجہ محمد علی خان آف محمود آباد نے کی۔ مولانا جوہر اس وقت جیل میں تھے اور ان کی تصویر کرسی صدارت پر رکھی گئی تھی۔
  11. گیارہواں اجلاس: 1918ء میں دہلی میں ابو قاسم فضل حق نے صدارت کی۔
  12. بارہواں اجلاس: 1919ء میں امرتسرمیں ہوا جس کی صدارت حکیم محمد اجمل نے کی۔ یہ بھی کانگریس کے ساتھ مشترکہ اجلاس تھا اور اس میں متفقہ طور پر سلطنت عثمانیہ کی ہر ممکن مدد کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
  13. تیرواں اجلاس: ڈاکٹر ظفر احمد انصاری نے صدارت کی۔
  14. چودھواں اجلاس: 1922ء میں مو لاناحسرت موہانی نے صدارت کی۔ اس میں مسلم لیگ اور کانگریس کے اختلافات سامنے آئے اور میثاق لکھنو ختم ہو گیا تھا کیونکہ کانگریس مسلمانوں کے جداگانہ انتخابات کے مطالبہ سے مکر گئی تھی۔
  15. پندرھواں اجلاس: 1924ء میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے صدارت کی۔
  16. سولہواں اجلاس: 1925ء میں سید رضا علی نے صدارت کی۔
  17. سترہواں اجلاس: علی گڑھ میں سر عبدالرحیم نے صدارت کی۔
  18. اٹھارہواں اجلاس: 1926ء میں دہلی میں سر شیخ عبدالقادر نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں پہلی بار علامہ اقبالؒ نے بھی شرکت کی تھی۔
  19. انیسواں اجلاس: کلکتہ اور دہلی میں 1927 میں الگ الگ ہوا۔ اس وقت آل انڈیامسلم لیگ دو حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی۔ ایک جناح گروپ جس کی صدارت قائداعظمؒ نے کی جبکہ دوسرا شفیع گروپ تھا جس کی صدارت سر محمد شفیع نے کی۔ وجہ اختلاف سائمن کمیشن تھا جس کی ہندوستان کی سبھی جماعتوں نے مخالفت کی تھی لیکن مسلم لیگ کے ایک دھڑے شفیع گروپ نے حمایت کی تھی۔
  20. بیسواں اجلاس: 1929ء میں مہاراجہ محمد علی آف محمود آباد کی صدارت میں ہوا جس میں قائداعظمؒ کے چودہ نکات منظر عام پر آئے۔
  21. اکیسواں اجلاس: 1930ء میں الہٰ آباد میں شاعر مشرق علامہ محمداقبالؒ کی صدارت میں ہوا جس میں ان کا مشہور زمانہ تاریخی خطبہ سامنے آیا جس میں انہوں نے الگ مسلم وطن کی تجویز پیش کی تھی۔
  22. بائیسواں اجلاس: 1931ء میں چوہدری ظفراللہ خان اور مسٹر عبدالعزیز نے صدارت کی۔
  23. تئیسواں اجلاس: ۔۔۔
  24. چوبیسوں اجلاس: ۔۔۔
  25. پچیسواں اجلاس: 1937ء میں لکھنو میں ہوا۔ اس سال صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے جن میں مسلم لیگ کو عبرتناک شکست ہوئی اور 489 مسلم نشستوں میں سے صرف 104 ہی جیت سکی۔
  26. چھبیسواں اجلاس: 1938ء میں پٹنہ میں قائد اعظمؒ کی صدارت میں ہوا۔
  27. ستائیسواں اجلاس: 22 سے 24 مارچ 1940ء کو لاہور کے منٹو پارک میں ہوا جس کی صدارت قائد اعظم نے کی اور اس میں قراداد لاہور منظور ہوئی جو پھر "قرارداد پاکستان" کہلائی۔ اس میں ہندوستان میں آزاد مسلم ریاستوں کے قیام کی بات کی گئی تھی۔
  28. اٹھائیسوں اجلاس: 1941ء میں مدراس میں ہوا۔
  29. انتیسواں اجلاس: 1942ء میں الہٰ آباد میں ہوا۔
  30. تیسواں اجلاس: دہلی میں ہوا۔
  31. اکتیسواں اجلاس: کراچی میں صدارت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے صدارت کی۔
  32. بتیسواں اجلاس: 9 اپریل 1946ء کو دہلی میں قائداعظمؒ نے صدارت کی جس میں "قرارداد دہلی" منظور کی گئی جس میں ایک الگ اور آزاد پاکستان کا مطالبہ کیا گیا تھا اور "نظریہ پاکستان" کی تشریح کی گئی تھی۔ اسی سال جنوری میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے جن میں مسلم لیگ نے شاندار کامیابی حاصل کی اور کل 494 میں سے 439 مسلم نشستیں جیت لی تھیں۔
  33. آل انڈیا مسلم لیگ کا آخری اجلاس 14 دسمبر 1947کو کراچی میں ہوا جس کی صدارت بانی پاکستان قائداعظمؒ نے کی۔ اس اجلاس میں آل انڈیا مسلم لیگ کو پاکستان مسلم لیگ کا نام دے دیا گیا تھا۔





All India Muslim League

Sunday, 30 December 1906

All India Muslim League was established on December 30, 1906 at Dhaka, Bangladesh..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.