پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
اتوار 5 جون 1994
جسٹس سجاد علی شاہ
پیدائش: کراچی/17 فروری 1933ء
پاکستان کے تیرہویں چیف جسٹس …… سید سجاد علی شاہ …… تھے ، وہ بھی اپنی مدت ملازمت مکمل نہیں کر سکے تھے۔ ان کے دور میں پہلی بار عدلیہ کو با اختیار بننے کا موقع ملا تھا جب ایک فیصلے سے صدر کو پابند کیا گیا تھا کہ عدلیہ کے ججوں کا تقرر چیف جسٹس کے مشورے کے بغیر نہیں کرسکتا۔ بے نظیر بھٹو کے دور میں تو یہ قبول کر لیا گیا تھا لیکن جب نواز شریف کی حکومت آئی تھی تو پہلی بار عدلیہ میں بغاوت ہو گئی تھی جب سپریم کورٹ کے کوئٹہ اور پشاور بنچوں نے اپنے ہی چیف جسٹس کو معطل کرنے کا عجیب و غریب فیصلہ دیا تھا جس پر ایک بہت بڑا عدالتی بحران شروع ہوگیا تھا۔ مسئلہ وہی تھا کہ حکمران چاہتے تھے کہ ججوں کی تقرری کا اختیار حاکم الوقت کے پاس ہولیکن عدلیہ ڈٹ گئی تھی۔ 1997ء کے آخر میں جب وزیر اعظم نواز شریف نے عدلیہ سے ٹکر لی تھی تو انہیں توہین عدالت کا ملزم قرار د یا گیاتھا جس پر وہ خود عدالت میں حاضرہوئے تھے لیکن اس موقع پر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مسلم لیگ نواز کے چند عاقبت نا اندیش کارکنوں نے ججوں کی توہین کی تھی اور سپریم کورٹ کی عمارت میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔ اس بحران کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ چیف جسٹس کی برطرفی کے نوٹیفیکشن پر دستخط نہ کرنے کے جرم میں صدر فاروق احمد لغاری …… کے ساتھ چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ …… کو بھی گھر جانا پڑا تھا اور فاتح …… وزیر اعظم نواز شریف …… ہوئے تھے جن کے پاس بھاری مینڈیٹ تھا ……!
چیف جسٹس …… سیدسجاد علی شاہ…… کے دور کا ایک اہم ترین واقعہ سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ تھا جس میں بے نظیر بھٹو کی بر طرفی کو جائز قرار دیا گیاتھا جس پر ……کنگرو کورٹس …… کا جملہ بڑا مشہور ہوا تھا۔
Chief Justice Sajjad Ali Shah
Sunday, 5 June 1994
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
31-03-2022: صدرِ پاکستان
27-10-1947: جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ
13-01-1932: سکھر بیراج