پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 10 مارچ 1951
1951/54ء کے صوبائی انتخابات
پاکستان میں پہلے ملک گیر انتخابات تو 1970ء میں ہوئے تھے لیکن پچاس کی دھائی میں چاروں صوبوں میں ایک ایک بار صوبائی انتخابات بھی کروائے گئے تھے۔۔!
پنجاب کے پہلے صوبائی انتخابات 1951ء
پاکستان میں سب سے پہلے صوبائی انتخابات ، صوبہ پنجاب میں 10 سے 20 مارچ 1951ء کو منعقد ہوئے تھے جن میں حکمران جماعت ، پاکستان مسلم لیگ کو بھاری اکثریت حاصل ہوئی تھی اور 197 میں سے 153 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ تقسیم کے وقت سے پنجاب کی حکومت یونیسٹ پارٹی کے پاس تھی اور اتنی مضبوط صوبائی حکومت کے خلاف مسلم لیگ کی یہ "بھاری اکثریت" انتہائی متنازعہ تھی اور دھاندلیوں کے بے شمار الزامات کی وجہ سے ان انتخابات کو "جھرلو الیکشن" کہا جاتا تھا۔ وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کی خواہش پر میاں ممتاز دولتانہ ، وزیراعلیٰ بنے تھے۔
خیبرپختونخواہ کے پہلے صوبائی انتخابات 1951ء
پاکستان میں دوسرے صوبائی انتخابات 8 دسمبر 1951ء کو صوبہ سرحد یا موجودہ خیبرپختونخواہ میں ہوئے تھے۔ یہاں بھی دھاندلیوں کا شور سنا گیا اور حکمران جماعت ، پاکستان مسلم لیگ نے 85 میں سے 67 سیٹیں جیت لی تھیں۔ وزیراعلیٰ خان عبدالقیوم خان کو صوبہ سرحد کا مرد آہن یا "جنرل ڈائر" بھی کہا جاتا تھا جنھوں نے قائداعظمؒ کے حکم پر پاکستان کے قیام کے ایک ہفتہ بعد ہی کانگریس کی حکومت کی برطرفی پر وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا تھا حالانکہ ان کے پاس اسمبلی میں اکثریت نہیں تھی۔ وہ ، اپریل 1953ء تک وزیراعلیٰ سرحد رہے تھے۔
سندھ کے پہلے صوبائی انتخابات 1953ء
پاکستان کے تیسرے صوبائی انتخابات ، صوبہ سندھ میں مئی 1953ء میں ہوئے تھے جن میں وہی صورتحال تھی اور حکمران جماعت ، پاکستان مسلم لیگ نے 111 کے ایوان میں 78 نشستوں پر کامیابی سمیٹی تھی۔ یہ انتخابات گورنر راج کے تحت ہوئے تھے اور مقصد دو بار وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے قوم پرست سندھی رہنما محمدایوب کھوڑو کو اقتدار سے دور رکھنا تھا۔ ان متنازعہ انتخابات میں پیرزادہ عبدالستار ، وزیراعلیٰ بنے تھے۔
مشرقی پاکستان کے پہلے صوبائی انتخابات 1954ء
پاکستان کے چوتھے صوبائی انتخابات ، صوبہ بنگال میں 8 مارچ 1954ء کو ہوئے تھے جو اس وقت تک مشرقی پاکستان یا بعد میں بنگلہ دیش نہیں بنا تھا۔
یہاں صورتحال بالکل مختلف تھی جو بنگالیوں کی الگ سوچ کی عکاس بھی تھی۔ حکمران جماعت ، پاکستان مسلم لیگ کو عبرتناک شکست ہوئی اور 309 کے ایوان میں صرف 10 سیٹیں جیت سکی تھی۔ وزیراعلیٰ نورالامین بھی اپنی سیٹ ہار گئے تھے۔ ان انتخابات میں جگتو فرنٹ یا یونائیٹڈ فرنٹ نے کل 223 نشستیں حاصل کی تھیں۔ یہ چار سیاسی پارٹیوں کا اتحاد تھا جن میں عوامی لیگ ، ڈیموکریٹک پارٹی ، پیپلز کمیٹی پارٹی اور نظام اسلام پارٹیاں شامل تھیں۔اس اتحاد کے سربراہ مولوی فضل الحق ، حسین شہید سہروردی اور مولانا باشانی تھے اور ان کے مطالبات بھی صوبائی خودمختاری کے تھے جو بعد میں شیخ مجیب الرحمان کے بھی بنے اور بنگلہ دیش کی تخلیق کا باعث بنے تھے۔
یاد رہے کہ ان انتخابات کے نتیجہ میں 3 اپریل 1954ء کو مولوی ابولقاسم فضل الحق ، مشرقی پاکستان کے وزیر اعلیٰ بنے لیکن دو ماہ بعد یعنی 30 مئی 1954ء کو گورنر جنرل پاکستان ملک غلام محمد نے ان کی حکومت کر برطرف کر کے گورنر راج نافذ کر دیا تھا۔ مولوی صاحب نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے مشرقی پاکستان کی آزادی کی بات کی تھی جب کہ ڈھاکہ جوٹ ملز میں غیر بنگالیوں کا قتلِ عام بھی ہوا تھا۔
مندرجہ ذیل چارٹ ، ان نتائج پر مبنی ہے جن سے اس وقت کی سیاسی صورتحال اور عوامی سوچ کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے پہلے صوبائی انتخابات 1951/54
پارٹی | پنجاب (1951) | سندھ (1953) | سرحد (1951) | بنگال (1954) |
---|---|---|---|---|
کل سیٹیں | 197 | 111 | 85 | 309 |
پاکستان مسلم لیگ | 153 | 78 | 67 | 10 |
جناح عوامی لیگ | 32 | 0 | 4 | 0 |
آزاد پاکستان پارٹی | 1 | 0 | 0 | 0 |
جماعت اسلامی | 1 | 0 | 0 | 0 |
سندھ مسلم لیگ | 0 | 7 | 0 | 0 |
سندھ محاذ | 0 | 7 | 0 | 0 |
جگتو/یونائیٹڈ فرنٹ | 0 | 0 | 0 | 223 |
پاکستان نیشنل کانگریس | 0 | 0 | 0 | 24 |
شیڈول کاسٹ فیڈریشن | 0 | 0 | 0 | 27 |
دی فرنٹ | 0 | 0 | 0 | 10 |
کمیونسٹ پارٹی | 0 | 0 | 0 | 4 |
گندانتری دل | 0 | 0 | 0 | 3 |
بدھسٹ پارٹی | 0 | 0 | 0 | 2 |
کرسچن پارٹی | 0 | 0 | 0 | 1 |
آزاد امیدواران | 17 | 19 | 13 | 1 |
First provincial election in Pakistan
Saturday, 10 March 1951
First provincial election was held in Punjab on March 10, 1951..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
04-11-1968: تربیلا ڈیم
02-03-1981: پی آئی اے کا طیارہ اغواء ہوا
11-04-2022: شہباز شریف