PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 15 October 2024, Day: 289, Week: 42

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

جمعرات 26 نومبر 1964

پاکستان ٹیلی ویژن

پاکستان ٹیلی ویژن

پاکستان میں ٹیلی ویژن کی نشریات کا آغاز لاہور سے 1964ء میں ہوا۔۔!

تین دھائیوں تک پاکستانی عوام کے لیے تفریح ، تعلیم و تربیت اور معلوماتِ عامہ کا سب سے بڑا ذریعہ پاکستان ٹیلی ویژن ہوتا تھا جو خاص طور پر اپنے ڈراموں کے اعلیٰ ترین میعار کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر جانا جاتا تھا۔

کیبل اور سیٹلائٹ پر نجی اور عالمی ٹی وی چینلوں کی آمد سے پی ٹی وی کی قدرومنزلت میں کمی ہوئی۔ رہی سہی کسر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے پوری کر دی اور آج یہ عظیم ادارہ خستہ حالی کا شکار ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز

پاکستان ٹیلیویژن کا قیام ، ایک جاپانی کمپنی NEC کے فنی تعاون سے ہوا۔ ابتدائی دفاتر، لاہور میں الحمرا آرٹس کونسل کی پرانی عمارت کے لان میں خیمے لگا کر قائم کیے گئے۔ کچھ عرصہ بعد ریڈیو پاکستان لاہور کی کینٹین میں بھی پہلا ٹی وی اسٹوڈیو بنایا گیا۔ ریڈیو پاکستان لاہور کی عمارت کے ساتھ خالی پلاٹ پر ملک کے پہلے ٹیلی ویڑن سینٹر کی عمارت تعمیر کی گئی تھی۔

ابتدائی دور میں پاکستان ٹیلی ویژن کی نشریات روزانہ تین گھنٹے کے لیے ہوتی تھیں جب کہ سوموار کے دن ناغہ ہوتا تھا جو دسمبر 1971ء تک چلا۔ اس وقت ، لاہور میں صرف تین سو کے قریب افراد ذاتی ٹی وی سیٹ کے مالک تھے لیکن شہر کے مختلف پبلک مقامات پر دو سو کے قریب ٹی وی سیٹ آویزاں تھے جہاں شائقین کا ہجوم ہوتا تھا اور لوگ بڑے ذوق و شوق سے ابتداء سے انتہاء تک پاکستان ٹیلی ویژن کی نشریات دیکھتے تھے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے دن کی نشریات

قاری علی حسین صدیقی
قاری علی حسین صدیقی
طارق عزیز
طارق عزیز
کنول نصیر
کنول نصیر

جمعرات ، 26 نومبر 1964ء کو شام چار بجے پاکستان ٹیلی ویژن کی بلیک اینڈ وہائٹ سکرین پر جو پہلی متحرک تصویر نمودار ہوئی ، وہ قاری علی حسین صدیقی کی تھی جنھوں نے تلاوتِ قرآن پاک سے نشریات کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد صدر جنرل ایوب خان کی تقریر نشر ہوئی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے دن کی نشریات کا باقاعدہ آغاز ، اناؤنسر اور اداکار طارق عزیز نے اس دن کے ٹی وی پروگراموں کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے ہی شام آٹھ بجے کی پہلی اردو خبریں بھی پڑھیں جبکہ کنول نصیر پہلی خاتون اناؤنسر تھیں۔ انیس احمد پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے کیمرہ مین جبکہ اسلم اظہر ، پہلے مینجنگ ڈائریکٹر تھے۔

پاکستان ٹیلی ویژن لاہور پر پہلا پروگرام "بصیرت" تھا جو ایک مذہبی پروگرام تھا جس کو نثار محمدحسین نے تیار کیا تھا۔ انھوں نے ایک دستاویزی پروگرام "ہمارے دستکار" بھی پیش کیا تھا۔ اس کے بعد ذہنی آزمائش کا ایک پروگرام "بوجھو تو جانیں" ، اشفاق احمد (تلقین شاہ) نے پیش کیا گیا کے بعد ٹیبل ٹینس دکھائی گئی۔ موسیقی کا پہلا پروگرام "لوک موسیقی" کے نام سے پیش کیا گیا جس میں معروف لوک فنکار طفیل نیازی نے اپنا مشہور گیت "لائی بے قدراں نال یاری تے ٹٹ گئی تڑک کر کے۔۔" سنایا۔ سائیں اختر اور فضل الہیٰ دیگر لوک فنکار تھے جو اس پروگرام میں شریک تھے۔

ان کے علاوہ انگلش خبریں ، ایک سائنسی پروگرام ، بچوں کے لیے پتلیوں اور کارٹون کے پروگرام اور خواتین کے لیے گھربار کے علاوہ ایک انگلش فلم بھی دکھائی گئی۔ پہلا اشتہار NEC کا تھا جو بلا معاوضہ دکھایا گیا تھا۔ اس وقت 30 سیکنڈ اشتہار کی قیمت 35 روپے ہوتی تھی۔ فلم اور کھیل کے علاوہ دیگر سبھی پروگرام براہِ راست تھے جن کی اصل ریکارڈنگ دستیاب نہیں ہے۔ پانچ گھنٹے کی ابتدائی نشریات کا اختتام رات نو بجے قومی ترانے سے ہوا تھا۔

ٹیلی ویژن کی تاریخ

1920 کی دھائی میں امریکہ میں ٹیلی ویژن کا کامیاب تجربہ ہو چکا تھا۔ 1927ء سے باقاعدہ ٹی وی نشریات کے بعد 1928ء میں نیویارک ہی میں پہلا باقاعدہ ٹی وی سٹیشن بھی قائم ہوا۔ BBC ٹی وی کا آغاز 30 دسمبر 1929ء کو ہوا تھا۔ پڑوسی ملک بھارت میں ٹی وی کو "دوردرشن" کہا جاتا ہے جس کا آغاز 1959ء میں دہلی میں ہوا تھا۔ "ٹیلی" کا رومن مطلب "دور" اور "ویژن" کا انگریزی مطلب "دیکھنا" ہے۔ اسی کا ہندی ترجمہ "دوردرشن" ہوا۔ یاد رہے کہ 21 نومبر کو "ٹیلی ویژن کا عالمی دن" بھی منایا جاتا ہے۔

پاکستان میں ٹیلی ویژن کی تاریخ

پاکستان میں ٹیلی ویژن کی تاریخ
پاکستان میں ٹیلی ویژن کی تاریخ

دنیا میں ٹیلیویژن کی آمد کی دو دھائیوں بعد پاکستان میں ٹیلی ویژن کے قیام کی پہلی کاوش 1952ء میں کی گئی لیکن وسائل کی کمی کے باعث بات نہ بن پائی۔

16 ستمبر 1955ء کو کراچی میں امریکی سفارتخانے نے اپنے پویلین میں ٹیلی ویژن کی ایک نمائش کا اہتمام کیا تھا۔ RCA یعنی ریڈیو کارپوریشن آف امریکہ کے دس انجنیئروں نے دو ہفتے کی محنت کے بعد چالیس فٹ کے شیشے سے بنے ہوئے عارضی سٹوڈیوز سے ریکارڈشدہ اور براہِ راست پروگرامز دکھائے جو لوگوں کی دلچسپی کا باعث بنے۔

پاکستان میں ٹیلی ویژن کی ایک ماہ تک جاری رہنے والی اس پہلی نمائش کا افتتاح قائم مقام گورنر جنرل میجر جنرل سکندر مرزا نے کیا جن کی تقریر کو ٹیلی کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس وقت وزیرِاعظم ، محمد علی بوگرا تھے جو امریکہ میں سفیر کے عہدے سے براہِ راست وزیرِ اعظم پاکستان کے عہدے تک پہنچے اور اپنے ساتھ امریکی فوجی اور اقتصادی امداد کے علاوہ امریکی اثرورسوخ ، امریکی گندم (اور سونڈی) کے علاوہ امریکی سفارتخانے کی مدد سے ٹی وی بھی لے کر آئے تھے۔

کراچی میں ٹیلی ویژن کی نمائش

کراچی میں ٹیلی ویژن کی نمائش
کراچی میں ٹیلی ویژن کی نمائش

یکم جنوری 1960ء کو جنرل ایوب خان کے قائم کردہ تعلیمی کمیشن نے بھی پاکستان میں ٹیلی ویژن کے قیام کی تجویز پیش کی۔ 5 اکتوبر 1960ء کو کابینہ نے اس تجویز کی منظوری کا فیصلہ کیا۔ 1961ء میں صدر ایوب نے جاپان کے دورہ کے دوران ، پاکستان میں ٹیلیویژن کے قیام پر دلچسپی ظاہر کی۔ کولمبو پلان کے تحت ترقی پذیر ممالک کی امداد کے لیے جاپانی وفد پاکستان آیا اور اس پر ابتدائی کام شروع ہوا۔

اس دوران 12 اکتوبر 1962ء کو ایک بار پھر کراچی میں فلپس (Philips) الیکٹرونک کمپنی نے سوا ماہ تک ایک عارضی ٹیلی ویژن سروس کا مظاہرہ کیا جس میں شہر کے مختلف علاقوں میں نصب دوسو کے قریب ٹی وی سیٹوں پر غیرملکی پروگراموں کے علاوہ اردو میں مختلف ریکارڈ شدہ پروگرامز دکھائے گئے جو شہریوں کے لیے بڑی دلچسپی کا باعث بنے۔ اسی دوران 13 نومبر 1962ء کو صدر جنرل ایوب خان کی تقریر بھی دکھائی گئی جو بطورِ خاص اس نمائش میں شریک ہوئے تھے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے مراکز

پاکستان ٹیلی ویژن کی 1964ء میں نشریات صرف 9.32 فیصد تک عوام میں دیکھی جاتی تھیں جو صرف ایک فیصد ملکی رقبہ پر مشتمل تھی۔ پی ٹی وی کی آمدن ڈیڑھ لاکھ روپے تھی۔

صرف دس برسوں میں یعنی 1974ء تک، پاکستان ٹیلی ویژن کی رسائی 48 فیصد ناظرین تک ہوگئی تھی جو 16 فیصد علاقوں پر مشتمل تھی۔ اس عرصہ میں پی ٹی وی کی آمدن پونے تین کروڑ روپے تک جا پہنچی تھی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کی دوسری دھائی یعنی 1984 تک 80 فیصد آبادی اور 34 فیصد علاقوں تک ٹی وی نشریات کی رسائی ہوگئی تھی اور آمدن 22 کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے 1964ء میں 2 چینل تھے جو 30 سال بعد 1994ء میں 6 ہوئے۔ اس دوران 38 ری براڈکاسٹنگ سینٹر بھی بنائے گئے جن سے ٹی وی کی نشریات 88 فیصد عوام تک پھیلیں جو 39 فیصد علاقوں پر مشتمل ہیں۔ پی ٹی وی کا عملہ 36 ملازمین سے 5900 تک جا پہنچا جبکہ آمدن ڈیڑھ لاکھ روپے سے 82 کروڑ روپے تک جا پہنچی۔

کراچی ٹیلی ویژن سینٹر
کراچی ٹیلی ویژن سینٹر

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تیس برسوں میں سب سے زیادہ ڈرامے اور موسیقی کے پروگرام لاہور ، معلوماتی پروگرام کراچی اور حالاتِ حاضرہ کے پروگرام اسلام آباد/راولپنڈی سے پیش کیے گئے۔ پی ٹی وی کی آمدن کا 80 فیصد کراچی سینٹر سے آتا تھا جو پاکستان کا تجارتی مرکز بھی رہا ہے۔ اس دوران پی ٹی وی کو 30 کے قریب بین الاقوامی ایوارڈز بھی ملے جو زیادہ تر ڈاکومینٹری فلموں کو ملے تھے۔

اس وقت تک سیٹلائٹ کی سہولت نہیں تھی۔ ٹی وی نشریات، ٹی وی بوسٹرز کے ذریعے محدود علاقوں میں دیکھی جا سکتی تھیں۔ مختلف مقامات پر مزید بوسٹرز لگا کر ٹی وی نشریات کو پھیلایا جاتا تھا۔ بڑے شہروں میں الگ الگ ٹی وی چینل قائم کیے جاتے تھے۔ صرف دس برسوں میں پاکستان کے پانچوں دارالخلافوں یعنی وفاقی دارالحکومت راولپنڈی/اسلام آباد کے علاوہ صوبائی دارالحکومتوں ، لاہور ، کراچی ، پشاور اور کوئٹہ میں بھی ٹی وی چینل قائم ہوئے جنھیں 1975ء تک مواصلاتی رابطے سے منسلک کر دیا گیا تھا اور خبرنامہ ، پورے ملک میں ایک ساتھ دیکھا جاتا تھا۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے مختلف شہروں میں چینلوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:

  • 26 نومبر 1964ء کو لاہور میں پاکستان کے پہلے ٹیلی ویژن سٹیشن کا افتتاح ہوا۔
  • 25 دسمبر 1964ء کو ڈھاکہ (مشرقی پاکستان/بنگلہ دیش) میں بھی ٹیلی ویژن سٹیشن قائم کیا گیا۔
  • 16 جنوری 1967ء کو راولپنڈی/اسلام آباد میں ٹیلی ویژن سٹیشن کا آغاز ہوا جہاں ریکارڈنگ کی سہولت بھی تھی۔
  • 2 نومبر 1967ء کو کراچی میں بھی ٹیلی ویژن سٹیشن وجود میں آیا جو پہلا مکمل اور جدید ٹی وی سٹیشن تھا۔
  • 26 نومبر 1974ء کو پاکستان ٹیلی ویژن کی دسویں سالگرہ کے موقع پر کوئٹہ میں ٹی وی سٹیشن بنایا گیا۔
  • 5 دسمبر 1974ء کو پشاور میں بھی ٹی وی کی نشریات شروع ہوئیں۔
  • 5 فروری 2004ء کو مظفرآباد (آزاد کشمیر) میں ٹی وی سٹیشن بنا۔
  • 8 مارچ 2008ء کو ملتان ، پاکستان ٹیلی ویژن کا آخری ٹی وی سٹیشن ثابت ہوا۔
پاکستان ٹیلی ویژن اسلام آباد ہیڈ کوارٹر
پاکستان ٹیلی ویژن اسلام آباد ہیڈ کوارٹر

پاکستان ٹیلی ویژن کے چند اہم سنگِ میل

  • 1967ء سے قبل ریکارڈنگ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام لائیو ہوتے تھے۔
  • 1968ء میں غیرملکی فلموں اور پروگراموں کو سنسر کرنے کے لیے پی ٹی وی سنسر بورڈ کا قیام عمل میں آیا۔
  • 1969 ء میں بہترین ٹی وی اشتہارات کو انعامات دینے کا سلسلہ شروع ہوا۔
  • 23 مارچ 1969ء کو مری میں پہلا بوسٹر نصب کیا گیا جس سے راولپنڈی/اسلام آباد کی نشریات پشاور میں بھی دیکھی جانے لگیں۔
  • 12 اکتوبر 1970ء کو پہلی بار ٹی وی پر لائسنس فیس عائد کی گئی۔ گھریلو استعمال پر 50 روپے اور کاروباری استعمال پر 200 روپے سالانہ تھی۔
  • نومبر 1970ء میں پی ٹی وی کو مشرقی پاکستان کے طوفان پر بنائی گئی دستاویزی فلم پر پہلا بین الاقوامی ایوارڈ ملا تھا۔
  • 1972ء میں یاسمین واسطی ، پہلی خاتون تھیں جو ٹیلی ویژن پر نیوز کاسٹر بنیں۔
    پاکستان ٹیلی ویژن لاہور پر مسٹر بھٹو
    پاکستان ٹیلی ویژن لاہور پر مسٹر بھٹو
  • 21 دسمبر 1972ء کو صدر ذوالفقار علی بھٹوؒ نے لاہور میں پی ٹی وی کی نئی عمارت کا افتتاح کیا اور پاکستان ٹیلی ویژن کو کارپوریشن کا درجہ دیا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن نے پہلی بار مواصلاتی سیارے کی مدد سے 22 دسمبر 1972ء کو براہِ راست کرکٹ میچ دکھایا جو ایڈیلیڈ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا تھا۔ اس سے قبل یہ تجربہ مارچ 1972ء میں کراچی سے کرکٹ میچز کی لائیو کمنٹری سے کیا گیا تھا۔
  • 1973ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کے تینوں سینٹروں ، لاہور ، راولپنڈی/اسلام آباد اور کراچی کو مواصلاتی رابطے سے جوڑ دیا گیا۔ اس میں بعد میں پشاور اور کوئٹہ سینٹر بھی آگئے۔
  • 1973ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نے پہلی بار مکہ معظمہ سے حج بیت اللہ کی ادائیگی کے روح پرور مناظر براہِ راست دکھائے تھے۔ اسی سال ماریشس پہلا ملک تھا جو اپنے 35 فیصد ٹی وی پروگرام ، پاکستان سے لیتا تھا۔
  • فروری 1975ء میں پہلی بار پاکستان ٹیلی ویژن پر اسلامی ممالک کے ٹی وی ڈراموں اور انعامات کا میلہ منعقد کیا گیا۔ اسی سال بین الاقوامی ادب سے ماخوذ ٹی وی ڈرامے دکھانے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا۔
  • 13 اکتوبر 1975ء کو پاکستان ٹیلی ویژن پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے تعاون سے تعلیم بالغاں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کی رنگین نشریات کا آغاز 20 دسمبر 1976ء کو ہوا جو بھٹو کی "عوامی حکومت" کی پانچویں (اور آخری) سالگرہ بھی تھی۔ بچوں کا فزیکل ڈسپلے ، پہلی رنگین نشریات تھیں۔ اشفاق احمد کا لکھا ہوا کھیل "پھول والوں کی سیر" پہلا رنگین ڈرامہ تھا۔ خالدہ ریاست اور آصف رضا میر مرکزی کردار تھے۔ "سوہنا دیس" ، بچوں کا پہلا رنگین پروگرام تھا جبکہ ناہید اختر ، پہلی رنگین گلوکارہ تھی جس کا گیت "آتی ہے پون ، جاتی ہے پون۔۔" پہلا رنگین گیت تھا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن پر پنج وقتہ اذان کا آغاز 16 اگست 1977ء کو ہوا۔
  • فروری 1978ء میں پہلی بار جنرل ضیاع مردود کی مارشل لاء حکومت نے پی ٹی ملازمین کو ملٹری کورٹ سے سزائیں دیں۔ اسی سال پی ٹی وی کے لالہ زار اسلام آباد میں ہیڈکوارٹر کی عمارت بھی مکمل ہوئی۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کی 25ویں سالگرہ پر ایک ڈاک ٹکٹ
    پاکستان ٹیلی ویژن کی 25ویں سالگرہ پر ایک ڈاک ٹکٹ
  • پی ٹی وی ایوارڈز کی پہلی تقریب 5 نومبر 1980ء کو لیاقت ہال راولپنڈی میں ہوئی تھی۔
  • 1987ء میں پاکستان ٹیلی ویژن اکیڈمی کا آغاز ہوا جہاں مختلف ہنرمندوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کی صبح کی ڈیڑھ گھنٹہ کی نشریات کا آغاز 16 جنوری 1988ء کو ہوا۔
  • 26 نومبر 1992ء کو تعلیمی مقاصد کے لیے پاکستان ٹیلی ویژن کے دوسرے چینل کا افتتاح ہوا۔
  • 15 جنوری 1994ء کو پاکستان ٹیلیویژن کی نشریات سیٹلائٹ کے ذریعے بیرونِ ممالک بھی دیکھی جانے لگیں۔
  • 1998ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کے وؤلڈ چینل کا افتتاح ہوا۔
  • 2012ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کے سپورٹس چینل کا افتتاح ہوا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے نیوز چینل کا افتتاح 23 جولائی 2002ء کو ہوا۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے اہم پروگرام/کھیل

  • پاکستان ٹیلی ویژن پر پہلا ڈرامہ "نذرانہ" تھا جو 28 نومبر 1964ء کو نشر ہوا۔ نجمہ فاروقی کے لکھے ہوئے اس ڈرامے کو فضل کمال نے پیش کیا اور اس میں محمد قوی خان ، کنول نصیر ، خورشید شاہد ، تمنا ، بختیار احمد ، منور توفیق اور ابراہیم ، اداکار تھے۔
  • الف نون میں کمال احمد رضوی اور ننھا
    الف نون میں کمال احمد رضوی اور ننھا
  • پاکستان ٹیلی ویژن کا پہلا مقبول ترین پروگرام "الف نون" تھا جو 29 جون 1965ء کو پہلی بار لاہور سینٹر سے شروع ہوا۔ طنز و مزاح کا یہ پروگرام مختلف ادوار میں چلتا رہا اور بے حد مقبول رہا۔ اس کے رائٹر اور "الف یا الن" کا کردار کرنے والے کمال احمد رضوی جبکہ "نون یا ننھا" کا کردار کرنے والے اداکار محمدرفیع خاور عرف ننھا تھے۔
  • جولائی 1969ء میں کراچی ٹی وی کا پہلا مقبول ترین ڈرامہ "خدا کی بستی" شروع ہوا جو شوکت صدیقی کا لکھا ہوا تھا۔
  • جنوری 1971ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کا پہلا مقبول ترین سٹیج پروگرام "ضیاء محی الدین شو" ، کراچی سے شروع ہوا۔
  • 1973ء میں کراچی سے "بزمِ لیلیٰ" کے نام سے موسیقی کا ایک پروگرام پیش ہوا جو کسی بھی گلوکار (رونالیلیٰ) کے نام پر پہلا پروگرام تھا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کا مقبول ترین اور طویل عرصہ تک چلنے والا لاہور سینٹر کا ذہنی آزمائش کا انعامی پروگرام "نیلام گھر" 28 اکتوبر 1975ء کو شروع ہوا۔ یہ پروگرام مختلف وقفوں سے جاری رہا اور "طارق عزی شو" بھی کہلایا جو اس کے میزبان ہوتے تھے۔
  • پی ٹی وی ڈرامہ وارث
    پی ٹی وی ڈرامہ وارث
  • پاکستان ٹیلی ویژن کا بچوں کا مقبول ترین پروگرام "کلیاں" 10 جنوری 1977ء کو راولپنڈی/اسلام آباد سینٹر سے شروع ہوا۔ فاروق قیصر کا لکھا ہوا یہ کھیل اپنے ذومعنی جملوں کی وجہ سے بڑوں کا بھی پسندیدہ پروگرام بن گیا تھا۔ یہ پہلا رنگین پروگرام تھا جس کو جرمنی میں انعام ملا تھا۔
  • 1978ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کا پہلا رنگین سیریل "پرچھائیاں" نشر ہوا۔
  • 1979ء میں ناظرہ قرآن کا پہلا پروگرام "اقراء" پیش کیا گیا۔ اسی سال پہلی بار لاہور سینٹر سے الف لیلہ کی کہانیاں بھی پیش کی گئیں۔ اسی سال کراچی سے خواتین کے لیے پہلی بار مخصوص کوئز پروگرام "مینا بازار" بھی پیش کیا گیا جس کی میزبان خوش بخت شجاعت تھیں۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن لاہور سینٹر پر امجد اسلام امجد کا لکھا ہوا مقبول ترین ڈرامہ سیریل "وارث" کا آغاز 13 اکتوبر 1979ء کو ہوا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کراچی سینٹر پر شعیب منصور کا مقبول ترین مختصر مزاحیہ خاکوں کا پروگرام "ففٹی ففٹی" ، 6 نومبر 1979ء کو شروع ہوا۔
  • پاکستان ٹیلی ویژن کراچی سینٹر سے "سلورجوبلی" کا آغاز 24 جولائی 1983ء کو ہوا۔ انور مقصود کے اس مقبول ترین پروگرام میں مختلف شعبہ جات کے نامور افراد کے مختصر انٹرویوز ہوتے تھے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کا نیٹ ورک
پاکستان ٹیلی ویژن کا نیٹ ورک

نجی ٹیلی ویژن کی آمد

1980 کی دھائی تک پاکستان ٹیلی ویژن کو نشریات کے شعبہ میں مکمل اجارہ داری حاصل رہی۔ اس دوران اس کا مقابلہ صرف لاہور میں "دور درشن" سے ہوتا تھا۔ اسی دھائی میں وی سی آر عام ہوا تو سرکاری ٹی وی کی اہمیت کم ہوتی چلی گئی اور تفریح کے متبادل ذرائع سامنے آنے لگے۔ شہروں کی چھتوں پر بڑے بڑے ڈش انٹینا نظر آنے لگے جن پر بیرونی چینل دیکھے جانے لگے۔

پاکستان میں پہلی بار نجی ٹی وی PTN کا قیام 29 مئی 1990ء کو بے نظیر بھٹو کے دورِحکومت میں آیا جس کی نشریات چوبیس گھنٹے کی تھیں۔ اس پر امریکی نیوز چینل CNN کی نشریات بھی دکھائی جاتی تھیں۔ پیپلز ٹیلی ویژن نیٹ ورک (PNT) کے نام سے اس چینل نے نومبر 1990ء میں کراچی اور مئی 1991ء میں لاہور سے بھی نشریات شروع کیں۔ بعد میں اس چینل کا نام STN (شالیمار ٹیلی ویژن نیٹ ورک) کا نام رکھا گیا جو 1999ء تک چلا اور بند ہو گیا۔

سیٹلائٹ اور کیبل ٹی وی کی آمد

پاکستان ٹیلی ویژن نے 1992ء میں ایک مکمل سیٹلائٹ براڈکاسٹنگ سروس کا آغاز کیا۔ PTV-2 ، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چینل تھا جو 1998ء میں "پی ٹی وی وؤلڈ" کہلایا۔ 1999ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نے ایک نجی کمپنی ، پرائم انٹرٹینمنٹ نیٹ ورک کے ساتھ مل کر یورپ اور امریکہ کے لیے Prime Tv کا آغاز کیا۔ 2007ء میں پی ٹی وی نے "پی ٹی ہوم" کا نام اختیار کیا اور "پی ٹی وی وؤلڈ" کو PTV News کا نام ملا۔ 2005ء میں "پرائم ٹی وی" ، پی ٹی وی سے الگ ہوا اور "پی ٹی گلوبل" کے نام سے پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنا الگ عالمی چینل بنایا۔ 2012ء میں "پی ٹی سپورٹس" کا آغاز بھی ہوا۔

نیوز چینلز کی آمد

پاکستان میں 2000ء کے آغاز میں بڑی تعداد میں کیبل اور سیٹلائیٹ پر نیوز چینلز کی آمد ہوئی جو چوبیس گھنٹے نشر ہوتے ہیں۔ کئی چینلز خبروں کے علاوہ تفریح ، کھیل ، موسیقی اور مذہبی پروگرام بھی پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کا پہلا نیوز چینل انڈس نیوز 2000ء میں سامنے آیا۔ دیگر بڑے ٹی وی چینلز میں سے اے آر وائی نیوز (2001) ، جیو نیوز (2002) ، آج نیوز (2004) ، ہم نیوز (2005) ، ڈان ، سماء نیوز (2007) ، ایکسپریس نیوز ، دنیا نیوز (2008) ، بول نیوز ، کیپٹل نیوز (2013) ، 24 نیوز ، 92 نیوز (2015) اور لاہور نیوز (2017) وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

2019ء کے ایک سروے کے مطابق 65 فیصد پاکستانی عوام روزانہ ٹی وی دیکھتے ہیں اور ملک بھر میں دو کروڑ کے قریب ٹی وی سیٹس موجود ہیں۔ 88 ٹی وی چینلز کام کر رہے ہیں جن پر دو لاکھ کے قریب افراد کام کرتے ہیں۔

پاکستان ٹیلی ویژن لاہور سینٹر





Pakistan Television

Thursday, 26 November 1964

Pakistan Television started on November 26, 1964 in Lahore..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.