پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 8 مارچ 1954
مسلم لیگ کا مشرقی پاکستان سے صفایا
پاکستان کا قیام ، جمہوری نظام کا ایک بہت بڑا معجزہ تھا لیکن آمرانہ ذہنیت نے اسے دو لخت کیا تھا۔۔!
بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمدعلی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت نے بر صغیر کے تمام مسلمانوں کو حصول پاکستان کی جدو جہد میں یک جان کر دیا تھا۔ 23 مارچ 1940ء کو قرار داد لاہور پیش کرنے کا اعزاز بھی ایک بنگالی سیاستدان ، شیر بنگال مولوی ابو القاسم فضل الحق کو حاصل ہوا تھا۔ 1945ء کے انتخابات میں 97 فیصد بنگالیوں نے قیام پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن آزادی کے بعد مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان فاصلے بڑی تیزی کے ساتھ بڑھنا شروع ہو گئے تھے۔
جب اکثریت سے اقلیتی سلوک ہوا!
1940ء کی قرار داد لاہور (جسے قرارداد پاکستان بھی کہا جاتا ہے) میں بنیادی انسانی حقوق اور صوبائی خود مختاری کی ضمانت دی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے عملی طور پر غیر جمہوری سوچ کا دور دورہ رہا تھا۔ بنگالی عددی اکثریت میں تھے اور جمہوری طرز حکومت میں حکومت سازی کے لئے ان کی نمائندگی فیصلہ کن تھی لیکن اس حق سے انھیں محروم کیا گیا اور اکثریت سے اقلیتی سلوک کرنے کی احمقانہ کوشش کی گئی۔ اسی خوف سے پہلے 24 سال تک قومی انتخابات بھی نہیں کروائے گئے تھے۔ تمام تر فیصلے مغربی پاکستان کی اشرافیہ کرتی تھی جس میں پہلے نوابزادے ، جاگیر دار ، خان ، وڈیرے ، مذہبی لیڈر اور صنعت کار شامل تھے جن میں پھر بیوروکریٹ بھی شامل ہوئے اور بالآخر فوجی جنرل بھی شامل ہو گئے تھے۔ اس اشرافیہ میں بنگالیوں کی نمایندگی نہ ہونے کے برابر تھی اور وہ خود کو پاکستان کی ایک نو آبادی سمجھنے لگے تھے۔
اردو بنگالی تنازعہ
قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلا اور بڑا تنازعہ اردو بنگالی زبانوں کا تھا جس پر مرکزی حکومت اور نام نہاد قومی میڈیا کے طرز عمل کی وجہ سے بنگالی قیادت میں سخت اشتعال پھیلا تھا۔ بطور احتجاج ، شیر بنگال مولوی فضل الحق نے مولانا بھاشانی کے ساتھ مل کر پاکستان کی خالق اور حکمران جماعت مسلم لیگ سے بغاوت کر دی تھی اور آل پاکستان عوامی مسلم لیگ کے نام سے 23 جون 1949ء کو ایک نئی سیاسی پارٹی بنا ڈالی تھی جسے آگے چل کر صرف عوامی لیگ کا نام دیا گیا تھا۔ اس وقت شیخ مجیب الرحمان ، اس پارٹی کے جنرل سیکرٹری تھے جو آگے چل کر بانی بنگلہ دیش بنے۔ اس پارٹی کی بنیاد ہی بنگالی قوم پرستی اور علاقائی سوچ تھی ، جس کی وجہ ہے عوامی لیگ کو مغربی پاکستان میں کبھی بھی عوامی پذیرائی نہیں ملی تھی۔
زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔۔!
8 مارچ 1954ء کو مشرقی پاکستان میں جو صوبائی انتخابات ہوئے انہوں نے اس لکیر کو مزید گہرا کر دیا تھا۔ 309 کے ایوان میں حکمران جماعت مسلم لیگ کو صرف 10 سیٹیں مل سکی تھیں جس سے مشرقی پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ کا صفایا ہو گیا تھا۔ ستم بالائے ستم کہ ان انتخابات کے نتیجے میں بننے والی مولوی فضل الحق کی منتخب حکومت کو صرف دو ماہ بعد ہی 30 مئی1954ء کو گورنرجنرل ملک غلام محمد نے غداری کے الزامات لگا کر برطرف کر کے گورنر راج نافذ کردیا تھا اور میجر جنرل سکندرمرزا کو مشرقی پاکستان کا گورنر بنا دیا گیا تھا۔
بنگالیوں کی یہی باغیانہ سوچ سب سے بڑی وجہ تھی کہ پاکستان کے ابتدائی گیارہ سالہ نام نہاد جمہوری دور میں ملک گیر انتخابات کروانے کی جرات نہیں کی گئی تھی کیونکہ عددی برتری کی وجہ سے ان کا حکومت میں آنا اور ہمارے روایتی حکمرانوں کی شکست یقینی تھی۔ ہمارے ہاں فطرت کے خلاف عمل ہوا اور یہ ضرب المثل بھول گئے کہ زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔۔!Muslim League eliminated from East Pakistan
Monday 8 March 1954
The Jugto Front or The United Front was a coalition of political parties in East Pakistan which contested and won provincial general election on March 8, 1954. The coalition consisted of the Awami Muslim League, the Krishak Praja Party, the Ganatantri Dal (Democratic Party) and Nizam-e-Islam Party. The ruling party Pakistan Muslim League only won 9 out of 309 seats and was eliminated from political landscape of the East Pakistan.
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
04-02-2004: ڈاکٹر عبد القدیر خان کی تذلیل
14-10-1980: مولانا مفتی محمود
12-10-1999: منگل اور جنگل کا قانون