پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 16 اگست 1947
صوبہ پنجاب
صوبہ پنجاب ، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کی آبادی 13 کروڑ کے لگ بھگ ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا پچاس فیصد سے زائد بنتا ہے۔ دو لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد رقبہ ہے۔ سوا کروڑ آبادی کا شہر لاہور ، صدر مقام ہے۔ اردو ، سرکاری لیکن پنجابی اکثریتی زبان ہے۔ سرائیکی ، ہندکو ، پوٹھواری ، شاہ پوری اور جانگلی دیگر پنجابی بولیاں ہیں۔
پنجاب کی پہلی حکومت
قیامِ پاکستان کے بعد صوبہ پنجاب کی پہلی حکومت آل انڈیا مسلم لیگ کے افتخار حسین ممدوٹ نے بنائی جو پنجاب کے ایک بہت بڑے زمیندار اور تحریکَ پاکستان کے ایک سرگرم کارکن تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ قائدِاعظمؒ کی خواہش پر پنجاب کے پہلے وزیرِ اعلیٰ بنائے گئے تھے۔
پنجاب کے پہلے وزیرِاعلیٰ ، افتخار حسین ممدوٹ ، کرپشن کے سنگین الزامات ، اختیارات کے ناجائز استعمال ، گورنر اور اہم وزراء سے چپقلش اور محلاتی سازشوں کے باعث صرف ڈیڑھ سال بعد ہی 1949ء میں مستعفی ہوئے اور پنجاب میں دو سال کے لیے گورنر راج نافذ رہا۔ 1954/55ء میں گورنر سندھ بھی رہے۔ 1906ء میں پیدا ہوئے۔ 1958ء میں سیاست سے کنارہ کش ہوئے اور 1969ء میں انتقال ہوا تھا۔
وزیراعلیٰ افتخار حسین ممدوٹ کی صوبہ پنجاب کی پہلی حکومت کی چار رکنی کابینہ میں سردار شوکت حیات ، مالیات ، بجلی ، آب پاشی ، جنگلات اور حیوانیات کے وزیر تھے۔ میاں ممتاز دولتانہ ، خزانہ ، صنعت ، مواصلات اور سول سپلائز کے وزیر تھے۔ میاں افتخارالدین ، مہاجرین کے وزیر جبکہ شیخ کرامت علی ، تعلیم ، صحت ، تعمیرات اور بلدیات کے وزیر تھے۔ پنجاب کے پہلے گورنر Francis Mudie تھے۔
پنجاب کی تقسیم
لاہور ، ہمیشہ سے خطہ پنجاب کا مرکز رہا ہے۔ تقسیم کے وقت ہندوؤں اور سکھوں نے بڑی کوشش کی کہ لاہور ، بھارت میں شامل ہو۔ جواز یہ پیدا کیا گیا کہ 80فیصد کاروبار ہندوؤں کے پاس ہے حالانکہ کل آبادی کا وہ 40 فیصد تھے۔ پنجاب کی یونینسٹ پارٹی بھی تقسیم کے خلاف تھی یہی وجہ تھی کہ تقسیم میں خاصی ڈنڈی ماری گئی لیکن لاہور پھر بھی پاکستان کے حصہ میں آیا۔ گو تقسیم کے وقت پنجاب کو تقریباً دو برابر حصوں میں تقسیم کیا گیا لیکن اصل پنجاب اور اس کا صدر مقام پاکستان کو ملا۔
بھارتی پنجاب میں ہندو سکھ کشیدگی
1960 کی دھائی میں بھارت میں ہندوؤں اور سکھوں کے مابین پنجاب کی تقسیم پر شدید کشیدگی پائی گئی۔ سکھ ، پنجاب کو ایک مذہبی ریاست کا درجہ دینا چاہتے تھے جو ہندوؤں کو قابل قبول نہیں تھا۔
متحدہ پنجاب میں مسلمانوں کی آبادی 53 فیصد ، ہندوؤں کی 30 فیصد اور سکھوں کی صرف 15فیصد ہوتی تھی۔ تقسیم کے بعد بھی بھارتی پنجاب میں ہندو ، اکثریت میں تھے لیکن سکھوں کی پہچان پنجابی ہونا تھی جہاں ان کے مذہب کی بنیاد تھی۔ اسی لیے وہ اپنی الگ شناخت چاہتے تھے۔
اس کشمش کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی پنجاب کی مزید تقسیم ہوئی اور ہندو اکثریت علاقے ہریانہ اور ہماچل پردیش کی صورت میں الگ صوبے بن گئے۔ باقی پنجاب میں سکھوں کی تقریباً 57فیصد آبادی ہے لیکن 40فیصد کے قریب ہندو بھی آباد ہیں جبکہ مسلمانوں کا تقسیم کے دوران تقریباً صفایا کر دیا گیا تھا۔
Punjab
Saturday, 16 August 1947
Punjab is Pakistan's largest province..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
23-11-1967: منگلا ڈیم
14-08-1947: پشاور
19-12-1984: جنرل ضیاع کا بدنام زمانہ ریفرنڈم