پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
پنجابی زبان
پنجابی ، پاکستان کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔۔!
برصغیر کی ہند آریائی زبانوں سے تعلق رکھنے والی زبانوں میں "ہندوستانی" (ہندی/اردو) اور "بنگالی" کے بعد سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان "پنجابی" ہے جو دریائے سندھ سے دریائے جمنا اور وادی نیلم سے وادی سندھ تک کے وسیع و عریض علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے علاقہ جموں کی اکثریت بھی پنجابی زبان بولتی ہے جبکہ بیرون ملک پاکستانیوں اور سکھوں کی بڑی تعداد بھی پنجابی ہی بولتی ہے۔
پنجابی زبان کی تاریخ
پنجابی زبان کی تاریخ شمالی ہند کی دیگر زبانوں سے ملتی ہے جو تین ہزار سال پرانی ہے۔ بنیاد سنسکرت ہے جو وقت کے ساتھ مختلف شکلیں بدلتی رہی۔ ہندی سے پنجابی کا بڑا گہرا رشتہ ہے۔ پنجاب کے ہندو ہمیشہ دیوناگری میں ہی پنجابی لکھتے رہے جو ان کا مذہبی رسم الخط تھا۔
1022ء میں لاہور کی فتح کے بعد پنجاب میں اسلامی حکومت قائم ہوئی تو سلطان محمود غزنوی کی فوج کی زبان فارسی تھی جو پنجاب کی سرکاری زبان قرار پائی، یہاں تک کہ سکھوں کے پچاس سالہ دور میں بھی فارسی ہی پنجاب کی سرکاری زبان تھی حالانکہ وہ اپنی مذہبی زبان "گورمکھی" استعمال کرتے تھے۔
1849ء میں انگریزوں نے پنجاب فتح کیا تو انھوں نے پہلی بار تقریباً ساڑھے آٹھ سو سال سے سرکاری زبان فارسی کی جگہ اردو کو پنجاب کی سرکاری زبان قرار دیا۔ اس کی بڑی وجہ پنجاب میں مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں کے زبان کے مسئلہ پر اختلافات تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجابی زبان نے فارسی زبان کے آٹھ سو سالہ غلبے کے باوجود اپنا وجود برقرار رکھا تھا۔
اردو کو پنجاب کی سرکاری زبان بنانے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ اردو زبان ہی فارسی زبان کی جانشین تھی جس کے اثرات محسوس کیے گئے اور پنجاب کے مسلم شعراء نے "دیوناگری" یا 16ویں صدی کے بعد "گورمکھی" کی بجائے اپنے کلام اور کتابیں "شاہ مکھی" پنجابی ہی میں لکھیں جو ایک فارسی رسم الخط ہے۔
یاد رہے کہ پنجابی زبان کی گرامر پہلی بار فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں 1814ء کو ترتیب دی گئی تھی۔
پنجابی زبان کی وسعت
صدیوں سے بولی جانے والی پنجابی زبان ، دو ملکوں (پاکستان اور بھارت) اور چار بڑے مذاہب (مسلمانوں ، سکھوں ، ہندوؤں اور عیسائیوں) میں تقسیم ہے۔ یہ شاید دنیا کی واحد زبان ہے جو تین مختلف رسم الخط ، شاہ مکھی ، گور مکھی اور دیونا نگری میں لکھی جاتی ہے۔ بھارت کی 22 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور بھارتی صوبہ پنجابی میں ذریعہ تعلیم بھی ہے لیکن پاکستان میں اسے کوئی سرکاری حیثیت حاصل نہیں اور نہ ہی سکولوں میں پڑھائی جاتی ہے۔
پنجابی زبان اپنی وسعت کی وجہ سے بے شمار مختلف انداز میں بولی جاتی ہے۔ ذیل میں بڑی بولیوں، لہجوں یا dialects کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
ماجھی
پنجابی زبان کی معیاری یا سٹینڈرڈ بولی "ماجھی" ہے جو لوک ادب ، گیتوں، فلموں اور ڈراموں وغیرہ میں استعمال ہوتی رہی ہے۔ دریائے جہلم سے دریائے بیاس تک کے پھیلے ہوئے پاکستان کے لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات اور ساہیوال ڈویژنوں کے علاوہ بھارتی اضلاع امرتسر، پٹھانکوٹ، ترن تار اور اور گورداسپور میں آباد اکثریتی آبادی کی زبان ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جموں میں ڈوگری، سرگودھا ڈویژن میں شاہ پوری اور جھنگ کے علاقہ میں جانگلی اور جھنگوی وغیرہ بھی اس کی ذیلی شاخیں ہیں جبکہ مقامی طور پر کئی ایک لہجے ہیں۔
12ویں صدی میں پنجابی زبان کے پہلے مستند شاعر پاکپتن کے بابا فرید گنج شکرؒ (1265-1175ء) کے علاوہ شاہ حسینؒ (1600-1538ء)، سلطان باہو ؒ (1691-1630ء)، بلھے شاہؒ (1757-1680ء)، وارث شاہؒ (1798-1722ء) اور میاں محمدبخشؒ (1907-1830ء) جیسے عظیم شاعروں کے لافانی کلام بھی پنجابی زبان کی ماجھی بولی میں ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ علامہ اقبالؒ اور فیض احمد فیض کی مادری زبانیں بھی ماجھی بولی تھی۔
سرائیکی
پنجابی زبان کی دوسری بڑی بولی "سرائیکی" ہے جسے 1981ء کی مردم شماری میں پہلی بار ایک الگ زبان کے طور پر شمار کیا گیا اور 12 فیصد عوام کی مادری بولی ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مغربی علاقوں یا ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازیخان ڈویژنوں میں بولی جانی والی یہ پنجابی بولی ، ملتانی ، ریاستی ، ڈیرہ والی اور تھلوچی لہجوں میں تقسیم ہے۔ اس بولی کے بہت سے الفاظ سندھی زبان سے بھی ملتے ہیں اور اس کا اپنا رسم الخط بھی بنایا گیا ہے۔
سرائیکی لہجے کے سب سے بڑے شاعر خواجہ غلام فریدؒ (1901-1845ء) تھے جو کوٹ مٹھن، بہاولپور میں پیدا ہوئے تھے۔
پوٹھواری
پنجابی زبان کی تیسری بڑی بولی "پوٹھواری" ہے جو راولپنڈی ڈویژن کے خطہ پوٹھوار کے مرکز گوجرخان کے علاوہ راولپنڈی ، جہلم، چکوال اور اٹک کے علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ اس بولی کے میرپوری، پہاڑی اور گوجری لہجے بھی ہیں جو آزاد کشمیر میں بولے جاتے ہیں۔ "اچھنا" اور "گچھنا" یعنی آنا اور جانا وغیرہ جیسے مخصوص الفاظ اس بولی کی پہچان ہیں۔ گھیبی بھی پوٹھواری بولی کا ہی ایک لہجہ ہے جو فتح جھنگ، پنڈی گھیپ اور میانوالی میں بولا جاتا ہے۔
عظیم روحانی شاعر میاں محمدبخشؒ (1907-1830ء) میرپور، آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا لافانی کلام "سیف الملوک"، پنجابی ادب کا ایک انمول شاہکار ہے۔
ہندکو
پنجابی زبان کی چوتھی بڑی بولی "ہندکو" ہے جس میں شمالی ہندکو، جنوبی ہندکو، پشاوری، کوہاٹی، چھاچھی، دھنی اور اعوانکاری لہجے وغیرہ آتے ہیں۔ "ہندکو" کا لفظی معنی "ہندوستان کے پہاڑ" ہیں۔
ہندکو بولی کو پہلی بار 1981ء کی مردم شماری میں پنجابی زبان سے ایک الگ زبان کے طور پر گنا گیا ہے جو پاکستان کے تقریباً اڑھائی فیصد عوام کی زبان ہے اور اکثریت ہزارہ ڈویژن کے تین اضلاع، ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ میں آباد ہے جو صوبہ خیبر پختونخواہ کا حصہ ہیں۔ پشتو کے بعد اس صوبہ کی یہ سب سے بڑی زبان ہے جو دس فیصد عوام بولتے ہیں۔
بھارتی پنجابی
بھارتی پنجاب میں دریائے بیاس اور پاکستانی سرحد کے مابین علاقوں میں "ماجھی" کے علاوہ دریائے بیاس اور ستلج کے درمیانی علاقے میں "دوآبی" بولی جاتی ہے جس کا صدر مقام جالندھر ہے۔ "مالوی" لہجہ دریائے ستلج کے جنوبی علاقوں میں بولا جاتا ہے جس کا صدر مقام لدھیانہ ہے۔ ان کے علاوہ "پواڑھی" لہجہ بھارتی پنجاب کے صدر مقام چندیگڑھ کے علاقوں میں بولا جاتا ہے جس میں ہندی زبان کی آمیزش ہے۔
بھارت میں پنجابی دو مختلف رسم الخط میں لکھی جاتی رہی ہے۔ ہندو، اپنی مذہبی زبان "دیوناگری" میں جبکہ سکھ، اپنی مذہبی زبان "گورمکھی" میں لکھتے ہیں جو ان کے دوسرے مذہبی پیشوا، گرو انگد سنگھ (1563-1606) نے 16ویں صدی میں ایجاد کیا تھا۔
ان کے علاوہ بے شمار چھوٹی بڑی بولیاں ہیں جن میں دیگر زبانوں کے اثرات نمایاں ہیں۔ بھارتی صوبوں ہریانہ ، ہماچل پردیش اور راجستھان کے ہندی زبان کے متعدد لہجوں میں پنجابی ٹچ ملتا ہے جبکہ دہلی کی 25 فیصد آبادی بھی پنجابی زبان بولتی ہے۔
پنجابی زبان کے اعدادوشمار
2017ء کی مردم شماری کے مطابق پنجابی زبان کا ماجھی لہجہ 38 فیصد ، سرائیکی لہجہ ، 12 فیصد اور ہندکو لہجہ ، 2 فیصد پاکستانیوں کی مادری زبان ہے۔ بھارتی پنجاب میں 57 فیصد سکھوں اور 40 فیصد ہندوؤں کی مادری زبان پنجابی ہے۔ باقی تین فیصد مسلمان اور عیسائی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی پنجاب میں 5 فیصد افراد کی مادری زبان اردو ہے اور کراچی کے بعد سب سے زیادہ اردو بولنے والے لاہور میں بستے ہیں جن میں اکثریت ان پنجابیوں کی ہے جنھوں نے گزشتہ 70 برسوں میں اپنی مادری زبان کی جگہ اردو کو اپنایا ہے۔
2023ء میں دنیا بھر میں پنجابیوں کی کل تعداد 15 کروڑ کے لگ بھگ ہے اور یہ دنیا کی 11ویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔
Punjabi language
Punjabi is the most spoken language in Pakistan..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
02-03-2012: 2012ء کے سینٹ انتخابات
29-04-1993: جسٹس نسیم حسن شاہ
28-03-1979: بھٹو کی موت کا پروانہ جاری