پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 12 جنوری 1993
آرمی چیف جنرل وحید کاکڑ
پیدائش: 1937ء …… پشاور/پشتو
پاکستان کے گیارہویں آرمی چیف …… عبدالوحید کاکڑ …… کوسابقہ آرمی چیف …… جنرل آصف نواز …… کی اچانک وفات کے بعد پانچ سینئر تھری سٹار جرنیلوں کو سپر سیڈ کر کے وقت کے وزیر اعظم …… محمد نواز شریف …… نے آرمی چیف مقرر کیا تھا جو بدنام زمانہ آٹھویں ترمیم سے لیس صدر (اور اصل حکمرانوں یعنی پس پردہ اسٹیبلشمنٹ) کے لئے ناقابل برداشت تھا کہ ایک سویلین حکمران اپنی من مانی کر رہاہے۔ اوپر سے اس بدنام زمانہ آٹھویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کی گستاخی بھی پس پردہ حکمرانوں کو ناگوار گزری تھی …… نتیجہ یہ نکلا کہ …… وزیر اعظم نواز شریف ……کو …… صدر غلام اسحاق خان …… نے برطرف کر دیا تھا لیکن جب عدالت سے رجوع کیا گیا تو نواز حکومت کو بحال کر دیا گیا تھا۔ لیکن اسوقت کی اپوزیشن لیڈر سابق وزیر اعظم …… بے نظیر بھٹو …… نے بھی جمہوریت کے استحکام کی بجائے ذاتی انتقام کو اہمیت دی اور دوبارہ انتخابات کے لئے لانگ مارچ کی دھمکی دے دی تھی جس پر آرمی چیف …… عبد الوحید کاکڑ …… نے بڑا اہم کردار کیا تھا اور بیک وقت …… وزیر اعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان …… کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور نگران کے طور پرایک امپورٹڈ وزیر اعظم …… معین قریشی …… کو متعارف کرایا گیا تھا ……!
اسی دور میں (اکتوبر 1995ء میں) ایک بغاوت …… خلافت سازش کیس …… کے نام سے ناکام کی گئی تھی جب مذہبی رحجان رکھنے والے چند فوجی افسران …… وزیر اعظم بے نظیر بھٹو …… کی حکومت اور اعلی فوجی قیادت کو ختم کر کے ملک پر خلافت کا نظام مسلط کرنا چاہتے تھے۔ اس سازش کا سرغنہ …… میجر جنرل ظہیر السلام عباسی …… تھا جس کے ساتھ ایک درجن کے قریب دیگر اعلیٰ فوجی افسران تھے۔ ان سب پر بغاوت کا جرم ثابت ہو گیا تھا اور فوج سے برطرفی کے علاوہ مختلف المیعاد سزائیں بھی ہوئی تھیں۔

General Abdul Waheed Kakar
Tuesday, 12 January 1993
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
11-04-2022: شہباز شریف
12-08-1983: قائد اعظم ؒ اور صدارتی نظام
18-11-1968: جسٹس حمودالرحمان