PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Friday, 17 May 2024, Day: 138, Week: 20

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

جمعتہ المبارک 7 اگست 1959

ایبڈو

ایبڈو

7 اگست 1959ء کو صدر اور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل محمد ایوب خان نے ماضی کے سیاستدانوں سے چھٹکارا پانے کے لئے ایک متنازعہ آرڈر یا قانون جاری کیا جسے تاریخ میں " ایبڈو " یا Elected Bodies Disqualification Order (EBDO) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

نئی بوتل پرانی شراب

اس آمرانہ قانون کا اطلاق 14 اگست 1947ء سے کیا گیا تھا۔ ' ایبڈو ' کا قانون اصل میں لیاقت علی خان کے ' پروڈا ' قانون اور ایوب خان کے اپنے قانون "پوڈو" کی نئی شکل تھا جس کے مطابق کسی بھی سرکاری عہدے یا ادارے پر فائز کسی بھی شخص کے خلاف بدعنوانی کے کیس ثابت ہونے پر اسے اگلے چھ سال تک کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

پروڈا ، پوڈو اور ایبڈو

پوڈو

پروڈا (1949) کے بعد "پوڈو" (Public Officis Disqualification Order act March 21, 1959) کا قانون 21 مارچ 1959ء کو نافذ کیا گیا جس کا اطلاق صرف سیاسی عہدیداروں پر ہوتا تھا۔ "پوڈو" کے تحت فردِ جرم ثابت ہونے پر سیاسی عہدوں پر فائز افراد کو پندرہ سال کے لیے سیاست سے نااہل قرار دیا گیا۔ اس قانون کا اطلاق بھی 1947ء سے کیا گیا لیکن صرف پانچ ماہ میں یہ کالا قانون مختلف خامیوں کی وجہ سے بے اثر ہوگیا تھا۔

"پروڈا" اور "پوڈو" میں ایک فرق یہ بھی تھا کہ "پروڈا" کے تحت سیاست دانوں کے خلاف درخواست دائر کرنے کے لیے پانچ ہزار روپے جمع کرانا ہوتے تھے جب کہ "پوڈو" کے تحت کسی بھی شہری پر نقد رقم جمع کرانے کی شرط نہیں تھی۔

نااہلی کا طریقہ کار

"ایبڈو" قانون کے تحت دو طرح کے ٹریبونل سامنے آئے جن میں سے پہلا وفاقی حکومت جبکہ دوسرے میں صوبائی حکومتوں کے اہلکار اور سیاستدان آتے تھے۔

وفاقی ٹربیونل کی قیادت سپریم کورٹ کے ایک جج جبکہ صوبائی ٹریبونل کی سربراہی ہائی کورٹ کے ایک جج کرتے تھے جبکہ ان دونوں کے دیگر ارکان میں ایک ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ اور فوج کے ایک ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ کرنل شامل تھے۔

ایبڈو قانون کے مطابق الزامات ثابت ہونے کی صورت میں ملزم خودبخود ، یکم جنوری 1960 سے 31 دسمبر 1966 تک یعنی آئندہ چھ سال تک کسی بھی سیاسی عہدے کے لیے نااہل ہو جائے گا۔ بصورتِ دیگر ، الزامات کا سامنا نہ کرنے پر رضاکارانہ طور پر چھ سال کے لیے جرم قبول کرتے ہوئے نااہل تصور ہوگا۔

کون کون نااہل ہوا؟

1950 کی دھائی کے 98 سیاستدانوں پر بدعنوانیوں کے مقدمات چلے جن میں زیادہ تر مسلم لیگ کے اہم رہنما شامل تھے۔ سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کے علاوہ تین سابق صوبائی وزرائے اعلیٰ ، میاں ممتاز دولتانہ ، خان عبدالقیوم خان اور محمد ایوب کھوڑو سمیت 70 سیاستدانوں نے رضاکارانہ طور پر سیاست سے کناراکشی اختیار کرکے اپنی جان چھڑا لی تھی۔ 28 سیاستدانوں نے مقدمات کا سامنا کیا ، صرف چھ افراد بری ہوئے۔ سزا پاکر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی لگوانے والے 22 سیاستدانوں میں سابق وزیر اعظم حسین شہید سہروردی بھی تھے۔

ایبڈو کے قانون کی معیاد 31 ستمبر 1966ء تک تھی جس کے بعد کئی "بدعنوان سیاستدان" پھر سے فعال ہو گئے تھے۔

"رضاکارانہ" نااہل سیاستدان

ایبڈو قانون کے نفاذ کے بعد مقدمات کا سامنا کرنے کی بجائے رضا کارانہ طور پر چھ سالہ نااہلی اختیار کرنے والے چند خاص خاص سیاستدان مندرجہ ذیل ہیں:

  • سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور وزیرِ اعظم پاکستان ، ملک فیروز خان نون (1957/58)
  • سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب ، افتخار حسین ممدوٹ (1947/49)
  • سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب ، میاں ممتاز محمد خان دولتانہ (1951/53)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، محمد ایوب کھوڑو (1947/48)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، پیر الہٰی بخش (1948/49)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور سابق سفیر ، یوسف ہارون (1949/50)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، قاضی فضل اللہ (1950/51)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، پیرزادہ عبدالستار (1953/54)
  • سابق وزیر اعلیٰ سرحد ، خان عبدالقیوم خان (1947/53)
  • پہلے گورنر مغربی پاکستان ، نواب مشتاق احمد گورمانی (1955/57)
  • بلوچستان کے نواب اکبر خان بگٹی
  • سیدہ عابدہ حسین کے والد کرنل عابد حسین
ان کے علاوہ بلوچستان سے قائد اعظمؒ کے بااعتماد ساتھی ، قاضی محمد عیسیٰ (چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کے والد) اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے سابق رکن اور ملک کے دو مقبول اخبارات The Pakistan Times اور روزنامہ "امروز" شائع کرنے والے ادارے پروگریسو پیپرز لمیٹیڈ کے سربراہ میاں افتخار الدین بھی شامل تھے۔






Elected Bodies Disqualification Order (EBDO)

Friday, 7 August 1959

General Ayub Khan passed the Elected Bodies Disqualification Order (EBDO) on August 7, 1959 and 92 leaders were disqualified for participating in political activities for 8 years..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.