پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 16 دسمبر 1957
ایک سال میں تین وزرائے اعظم
1957ء میں پاکستان میں تین وزرائے اعظم بدلے گئے تھے۔۔!
سیاسی عدم استحکام
پچاس کی دھائی میں سیاسی عدم استحکام اپنے عروج پر پہنچ گیا تھا۔ اختیارات اور مفادات کی جنگ میں ملک کی جگ ہنسائی ہو رہی تھی۔ آمریت سے پہلے آمریت اپنا رنگ جما چکی تھی۔ وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کے قتل کے بعد سے ملک سیاسی طور پر لاوارث ہوگیا تھا اور جس کی لاٹھی ، اس کی بھینس والی کیفیت پیدا ہو گئی تھی۔
اصل طاقت
اصل طاقت آرمی چیف جنرل ایوب خان کے پاس تھی جن کی شے پر نہ صرف پہلی دستور ساز اسمبلی توڑی گئی بلکہ پاکستان کی خالق حکمران جماعت مسلم لیگ کو بھی کمزور کیا گیا۔ محلاتی سازشوں اور جوڑتوڑ سے درباری پارٹیاں بنائی گئیں اور غیرمعروف لوٹا ٹائپ شخصیات کو ڈمی پرائم منسٹر بنا کر کام چلانے کی کوشش کی گئی۔ اس سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہوا اور ملک کو کوئی سمت نہ مل سکی۔
ایک سال میں تین وزیراعظم
11 اکتوبر 1957ء کو صدر سکندر مرزا نے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی کو برطرف کیا اور ان کی جگہ ابراہیم اسماعیل چندریگر (آئی آئی چندریگر) کو وزارت بنانے کی دعوت دی۔ وہ ، 18 اکتوبر کو اس عہدے پر فائز ہوئے لیکن صرف 55 دن بعد ہی تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں 11 دسمبر کو مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔
16 دسمبر 1957ء کو ملک فیروز خان نون ، وزات عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے اور پاکستان کے پہلے جمہوری دور کے آخری وزیر اعظم ثابت ہوئے۔ 7 اکتوبر 1958ء کو نہ صرف ان کو گھر بھیجا گیا بلکہ نام نہاد جمہوریت کی بساط بھی لپیٹ دی گئی۔
1956ء کے غیرمتفقہ صدارتی آئین کے نفاذ اور پاکستان کو "اسلامی جمہوریہ" قرار دینے کے بعد صرف اڑھائی برسوں میں چار وزیر اعظم بدلے گئے اور پھر مارشل لاء کی لعنت مسلط کر دی گئی تھی۔

3 Prime Ministers in a single year
Monday, 16 December 1957
Pakistan had three prime ministers in a calender year in 1957..
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
20-12-1971: جنرل یحییٰ اور ہوس اقتدار
24-05-2018: پچیسویں آئینی ترمیم: فاٹا اور کے پی کا انضمام
17-08-1988: جنرل ضیاع پر ایک رپورٹ