پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 6 فروری 1979
بھٹو کی پھانسی کی سزا پر جنرل ضیا کا بیان
جنرل ضیاع مردود
جنرل ضیاءالحق، کس قدر جھوٹا، مکار اور بددیانت شخص تھا، اس کا عملی مظاہرہ اس مختصراً انٹرویو میں ہوتا ہے جس میں وہ بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے یہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بول رہا ہے کہ اس نے پاکستان کو اور تو کچھ نہیں دیا لیکن رول اینڈ لاء ضرور دیا ہے۔۔!
پاکستان کے سب سے بڑے قانون، آئینِ پاکستان کو توڑ کر غنڈہ گردی اور بدمعاشی سے ایک منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر طاقت کے بل بوتے پر اقتدار پر قابض ہونے والے اس انتہائی بے غیرت اور ذلیل ترین شخص سے بڑا مجرم کون ہو سکتا ہے۔ کون پاگل دا پتر، اس لعنتی کردار کی بکواس پر یقین کر سکتا ہے جس نے آئین اور قانون کی بجائے مسلسل آٹھ سال تک مارشل لاء یا جنگل کا قانون نافذ کیا؟
تاریخ نے بھی اس ملعون اور اس کا ساتھ دینے والوں کو قدم قدم پر ذلیل کیا ہے اور ایک دائمی لعنت ان کاذبین کا مقدر رہی ہے۔
اخلاقی دباؤ اور جنرل ضیاع
پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک جنرل ضیاع مردود سے یہ (احمقانہ یا معصومانہ) سوال پوچھا گیا کہ سپریم کورٹ کے 4/3 کے اکثریتی فیصلے کے بعد کیا اس پر کوئی اخلاقی دباؤ نہیں ہوگا کہ وہ بھٹو کو پھانسی دے سکے؟
اس پر آمرمردود نے کہا ہے فی الحال وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا کیونکہ کیس، عدالت میں ہے جو بقول اس کے آزاد ہے۔ آمرمردود کا یہ دعویٰ اس کی اصلیت بیان کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ جنرل ضیاء الحق، اپنے قول و فعل سے اپنے دور کا کتنا بڑا کاذب، مکار اور منافق شخص تھا، یہ ویڈیو اس کا عملی ثبوت ہے۔ (لعنت اللہ علی الکذبین)
Dictator Zia on Bhutto's sentence
Tuesday, 6 February 1979
Dictator Zia on Bhutto's sentence on February 6, 1979..
Dictator Zia on Bhutto's sentence (video)
Credit: AP Archive
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
22-03-1861: پاکستان پولیس
01-03-1968: جسٹس ایس اے رحمان
31-07-1976: ایٹمی طاقت