پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار یکم جولائی 1974
ناپ تول کا اعشاری نظام
جب کلوگرام نے
سیر ، پاؤ اور چھٹانک کی جگہ لی
یکم جولائی 1974ء کو پاکستان میں ناپ تول کا اعشاری نظام رائج ہوا۔۔!
ناپ تول کے اس عالمی اعشاری نظام کے مطابق ، ٹھوس اشیاء کے تولنے کے لیے "کلوگرام "یا "KG"، سیال مادہ کے لیے "لیٹر" (L) اور فاصلہ ماپنے کے لیے "کلو میٹر" (KM) کے پیمانے نافذ کیے گئے جو ماضی کے انتہائی پیچیدہ اور مختلف الاقسام باٹوں کی نسبت بدرجہا بہتر اور حساب و کتاب میں بے حد آسان بھی تھے۔
کلو گرام بمقابلہ سیر ، پاؤ ، چھٹانک
"ایک کلو گرام" ، "ایک سیر" کا متبادل تھا لیکن وزن میں تقریباً سات فیصد زیادہ یا "ایک سیر 6 تولہ" کے ہم پلہ تھا۔ سیال مادہ کے لیے بھی ماضی میں "سیر" ہی استعمال ہوتا تھا لیکن نئے نظام میں "لیٹر" بنا۔ اسی طرح عام پیمائش کے لیے "گز" کی جگہ "میٹر" اور فاصلوں کے لیے "میل" کی جگہ "کلومیٹر" استعمال ہونے لگا۔
پاکستان میں عام طور پر روزمرہ ٹھوس اشیاء مثلاً چینی ، پتی ، سبزی وغیرہ میں "سیر ، پاؤ اور چھٹانک" کا استعمال ہوتا تھا۔ سیال مادہ مثلاً دودھ اور تیل وغیرہ کے لیے بھی یہی باٹ استعمال ہوتے تھے۔ زیادہ وزنی اشیاء مثلاً گندم کی بوری کے لیے "من" استعمال ہوتا تھا جبکہ سونے کی خریدوفروخت کے لیے "تولہ اور ماشہ" کے پیمانے استعمال ہوتے تھے۔ مسافت کے لیے "میل" عام فہم پیمانہ تھا جبکہ زمین کی عام پیمائش کے لیے "گز ، فٹ اور انچ" اور بڑے رقبوں کے لیے "مرلہ ، کنال ، مربع" وغیرہ کا استعمال ہوتا تھا۔
اعشاری نظام
- "ایک کلوگرام" میں 1000 گرام اور "ایک گرام" میں 1000 "ملی گرام" ہوتے ہیں جو ایک ماشہ سے تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔ 11.66 گرام ، ایک تولہ کے برابر ہیں۔ ان کے علاوہ برطانیہ میں ایک کلوگرام ، 2.2 پونڈ یا 32 اونس کے برابر ہوتا ہے جبکہ ایک پونڈ ، آدھ سیر کے برابر ہوتا تھا۔
- اسی طرح سے "ایک کلو میٹر" میں 1000 میٹر ہوتے ہیں جو 0.62 میل کے برابر ہوتا ہے۔ "ایک میل" ، 1.61 کلومیٹر کے برابر ہوتا ہے۔ اس پیمانے کے چھوٹے وزن یعنی "سینٹی میٹر" یا "ملی میٹر" ہمارے ہاں ابھی تک عام استعمال میں نہیں ہیں اور بدستور "گز ، فٹ اور انچ" استعمال ہوتے ہیں۔
ٹھوس اشیاء کا وزن
عام طور پر ٹھوس اشیاء کے لیے وزن کے جو پیمانے مستعمل تھے ، ان کی بنیاد "ایک چاول" کے وزن کے برابر ہوتی تھی جو 15.19 ملی گرام کے برابر ہوتا تھا۔ 8 چاول ملا کر ایک "رتی" بنتی تھی اور 8 "رتی" کو ملائیں تو ایک "ماشہ" بنتا تھا جو عام طور پر سونے کے وزن میں استعمال ہوتا تھا۔ لیکن "تولہ" وہ کم تر پیمانہ تھا جو عام طور پر سونے کے وزن میں استعمال کیا جاتا تھا جبکہ "من" زیادہ وزنی اشیاء ، مثلاً گندم کی بوری کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ پنجاب میں گندم کی ایک بوری غالباً اڑھائی من وزن کی ہوتی تھی جس کو "مانی" بھی کہا جاتا تھا۔
- ایک تولہ ، 12 ماشہ یا 11.6633 گرام
- ایک چھٹانک ، 5 تولہ یا 58.32 گرام
- ایک پاؤ ، 4 چھٹانک یا 233.280 گرام
- ایک سیر میں 4 پاؤ اور 16 چھٹانک یا 933.12 گرام
- ایک من میں 40 سیر یا 37.325 کلو گرام
- ایک ٹن میں27 من ، 22 سیر یا ایک ہزار پونڈ یا 1.016 میٹرک ٹن
ایک انقلابی تبدیلی
ناپ تول کے اعشاری نظام کا نفاذ ایک بہت بڑی سماجی اور انقلابی تبدیلی تھی کیونکہ نہ صرف لوگوں کو نئے حساب و کتاب کا عادی بنانا پڑا بلکہ ملک بھر میں پرانے باٹ (یا پنجابی زبان میں گیٹے) بھی تبدیل ہوئے جو اکثروبیشتر مختلف وزن اور اقسام کے ہوتے تھے۔ ملک بھر کے طول و عرض میں سڑکوں پر لگے ہوئے ٹریفک سائن اور سنگِ میل بھی تبدیل کرنا پڑے اور درسی کتابوں میں پرانے پیمانوں کے سوالات و جوابات بھی بدلنا پڑے۔ بھٹو دورِ حکومت کی بے شمار اصلاحات میں سے یہ ایک بہت بڑا اور دوررس کارنامہ تھا۔
Decimal measurement system
Monday, 1 July 1974
Decimal system of measurement was introduced in Pakistan on July 1st, 1974..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
01-07-1999: جسٹس سعید الزمان صدیقی
30-06-2005: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
19-05-1954: پاکستان کے لیے امریکی امداد