PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 15 October 2024, Day: 289, Week: 42

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

جمعرات 25 اپریل 1996ء

پاکستان تحریکِ انصاف

پاکستان تحریکِ انصاف
تحریکِ انصاف
کی اصل طاقت سوشل میڈیا ہے

پاکستان تحریکِ انصاف کا قیام 25 اپریل 1996ء کو لاہور میں عمل میں آیا تھا۔۔!

ابتدائی طور پر ایک سماجی سیاسی تحریک کے طور پر قائم کی گئی اس سیاسی پارٹی کی جون 1996 میں پہلی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، سابق کرکٹر اور پارٹی کے بانی اور پہلے چیئرمین عمران خان کی سربراہی میں تشکیل پائی تھی۔

یہ پیپلز پارٹی کی وزیراعظم، محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کا دوسرا دور اور اقتدار کا آخری سال تھا۔

تحریکِ انصاف کا منشور

پاکستان تحریک انصاف (PTI)، پاکستان کے سیاسی نظام خصوصاً موروثی سیاست اور کرپشن کے سخت خلاف رہی ہے۔ یہ جماعت، اپنے منشور کے مطابق ایک ایسی فلاحی ریاست کا تصور پیش کرتی ہے جو مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہو اور جہاں ہر شہری کو بلا تفریق، طبقے، رنگ و نسل یا عقیدے کے مساوی مواقع اور حقوق حاصل ہوں۔

تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان

پاکستان تحریکِ انصاف
عمران خان
کی کرکٹ میں مقبولیت کو سیاست میں
کیش کروانے کی کوشش کی گئی

پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی، عمران خان کو ایک کرکٹ کھلاڑی کے طور پر عالم گیر شہرت حاصل تھی۔ کرکٹ کے دو وؤلڈ کپ (1983ء اور 1987ء) میں مسلسل ناکامیوں کے بعد 1992ء کے وؤلڈ کپ میں پاکستان کی فاتح ٹیم کے کپتان تھے جس کی وجہ سے ایک "قومی ہیرو" کا درجہ رکھتے تھے اور خاص طور پر نوجوان طبقات میں بے حد مقبول تھے۔

عمران خان کی اسی مقبولیت کو کیش کروانے کے لیے پہلے 1987ء میں جنرل ضیاع مردود نے بے نظیر بھٹو کے مقابلے میں سیاست میں آنے کی دعوت دی جبکہ میاں نواز شریف نے بھی انھیں سیاست میں آنے کا مشورہ دیا جو انھوں نے قبول نہیں کیا تھا اور اپنی تمام تر توجہ اصلاحی کاموں پر مبذول رکھی جن میں لاہور میں ایک کینسر ہسپتال اور میانوالی میں ایک یونیورسٹی کا قیام تھا۔

تحریکِ انصاف کیسے بنی؟

عمران خان کی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز 1994ء کے آخر میں پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی، ISI کے سابق سربراہ، جنرل حمید گل کی قیادت میں "پاسبان" نامی ایک پریشر گروپ میں شمولیت سے ہوا تھا۔

اس سے قبل، عمران خان، 1993 میں ایک امپورٹڈ وزیراعظم معین قریشی کی تین ماہ کی نگراں حکومت میں "سفیرِ سیاحت" مقرر ہوئے جو ایک وزیر کا عہدہ تھا۔ 1995ء میں مبینہ طور پر ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے انہیں سیاسی کیرئر شروع کرنے پر آمادہ کر لیا تھا۔ بالآخر 25 اپریل 1996ء کو "پاکستان تحریکِ انصاف" کا قیام عمل میں آیا تھا۔

تحریکِ انصاف کا سیاسی سفر

پاکستان تحریکِ انصاف

اپنی تمام تر عوامی مقبولیت کے باوجود عمران خان کو سیاسی میدان میں وہ کامیابی نہیں ملی جس کی انھیں توقع تھی۔ 1997ء کے پہلے انتخابات میں پارٹی کو تین لاکھ کے قریب وؤٹ ملے لیکن کوئی سیٹ نہ مل سکی۔ 2002ء کے انتخابات میں گزشتہ انتخابات سے بھی کم یعنی ڈھائی لاکھ وؤٹ ملے اور صرف عمران خان ہی اپنی آبائی سیٹ جیت سکے تھے۔ 2008ء کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا حالانکہ ڈکٹیٹر مشرف کے زبردست حامی تھے۔

2011ء میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں لاہور کے مینارِ پاکستان پر ہونے والے جلسہ عام کو عمران خان اور تحریکِ انصاف کی سیاست کے لیے ایک سنگِ میل قرار دیا جاتا ہے۔ روایت ہے کہ جنرل پاشا کی مہربانی سے مقتدر حلقوں نے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مقابلے میں ایک نئی سیاسی طاقت تشکیل دینے کی ضرورت محسوس کی اور "پروجیکٹ عمران خان" لانچ کیا۔ اس جلسہ عام کو میڈیا میں غیرمعمولی اہمیت دی گئی (یا دلوائی گئی) اور عمران خان راتوں رات ایک مقبول سیاستدان بن گئے تھے۔

2013ء کے انتخابات میں تمام تر کوششوں کے باوجود صرف 35 سیٹیں حاصل کر سکے حالانکہ اس دوران عمران خان کے زخمی ہونے کو بھی کیش کروایا گیا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں نواز شریف، تیسری مرتبہ وزیرِاعظم بنے لیکن انھیں سکون سے حکومت نہیں کرنے دی گئی اور 2014ء میں بدنامِ زمانہ دھرنا شروع ہوا جس میں سول نافرمانی ، سیاسی عدم استحکام اور سرکاری اداروں پر یلغار وغیرہ کے لیے تحریکِ انصاف خاصی بدنام ہوئی۔

تحریکِ انصاف کی حکومت

2018ء کے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف، 114 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی لیکن سادہ اکثریت سے محروم رہی۔ مقتدر حلقوں کی منظورِ نظر پارٹیوں کو ملا کر 18 اگست 2018ء کو عمران خان کو وزیرِ اعظم بنایا گیا لیکن سابقہ وزرائے اعظم کی طرح، وہ بھی اپنی مدتِ "ملازمت" پوری نہ کر سکے اور 10 اپریل 2022ء کو پہلے نااہل وزیرِاعظم بنے جو جمہوری روایات کے عین مطابق قومی اسمبلی سے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہوئے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تحریکِ انصاف ہی سے کوئی دوسرا وزیرِ اعظم بن جاتا لیکن موروثی سیاست کی مخالف یہ ایک "شخصی پارٹی" ہے جس میں عمران خان ہی سب کچھ ہیں جو اپنی معزولی کو امریکی سازش قرار دیتے ہیں لیکن ان کے حامیوں کے سوا کوئی دوسرا اس بے بنیاد تھیوری کو نہیں مانتا۔

تحریکِ انصاف کی ناکامیاں

پاکستان تحریکِ انصاف
2 جنوری 2022ء کا ایک سروے

پاکستان تحریکِ انصاف، چار سال سے بھی کم عرصہ تک حکومت کر سکی۔ اس دوران پاکستان کی معیشت، معاشرت اور خارجہ تعلقات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔

عمران خان، پاکستان کے ایک مقبول ترین شخص ہیں لیکن حکومت کے لیے قابل اور اہل کسی طور پر بھی نہیں بلکہ سیاست کی ابجد سے بھی واقف نہیں ہیں۔ خود پسندی، غروروتکبر اور جاہ طلبی تو ہے لیکن دانش و حکمت، ان کے قریب سے بھی کبھی نہیں گزری۔ وہ، وزیرِاعظم بننے کے کبھی اہل نہیں رہے، زیادہ سے زیادہ کرکٹ بورڈ کے چیئر مین بن سکتے تھے لیکن مقتدر حلقوں نے انھیں وزیرِاعظم بنا کر اس منصب کی مزید توہین کی تھی۔

تحریکِ انصاف کی حکومت نے عمران خان کی قیادت میں اپنی نااہلی اور حماقتوں کی وجہ سے معاشی بدحالی اپنے عروج پر پہنچا دی تھی۔ "لنگر خانے" اور مفت علاج و معالجے کی بظاہر عوام دوست لیکن اوقات سے بڑھ کر کوششوں سے ملک کو ریکارڈ مقروض کرتے ہوئے دیوالیہ تک پہنچا دیا۔ کرپشن کے خلاف دن رات کی چیخ و پکار کے باوجود، پاکستان میں کرپشن کا گراف بہت اوپر چلا گیا اور خود اپنی بیگم سمیت ایک "گھڑی چور" کے طور پر جیل میں پڑے ہیں۔

تحریکِ انصاف کی حکومت نے خارجہ تعلقات میں چین جیسے روایتی حلیف کو ناراض کیا اورسی پیک کو دانستہ نقصان پہنچایا۔ سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں سے دیرینہ اور بردارانہ تعلقات خراب کیے اور مجبوراً تیل کی بھیک مانگنے کے لیے روس جانا پڑا، حالانکہ ایران قریب ترین تھا۔ بھارت نے ڈنکے کی چوٹ پر "گھس کر مارنے" کے علاوہ کشمیر کو بھی ہضم کر لیا، اور کچھ بھی نہ کر سکے۔

ان کے علاوہ، اپوزیشن اور میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن، قول و فعل میں تضاد، نااہلی اور ناتجربہ کاری اور اپنی پارٹی میں ڈسپلن کی کمی، ان کی ناکامیوں کی بڑی بڑی وجوہات رہیں۔

تحریکِ انصاف کا زوال

اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کو پاک فوج اور امریکی سازش قرار دیا۔ ان کا یہ بیانیہ خوب بکا جس کا نتیجہ 2024ء کے انتخابات میں سامنے آیا۔ لیکن بقول جنرل باجوہ کے، اسٹبلشمنٹ کو سیاست کرنے کا 75 سالہ تجربہ ہے، وہ بھلا عمران خان جیسے "کرکٹ کے کھلاڑی لیکن سیاست میں اناڑی" شخص سے کیسے ہار مانتے۔ عمران خان کو مختلف کیسوں میں گرفتار کیا گیا جس کے ردِعمل کے طور پر ان کے جنونی حامیوں نے 9 مئی 2023ء کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔ بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئیں اور اقتدار کی ہوس میں یہ کشمکش ابھی جاری ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کی اصل طاقت سوشل میڈیا ہے جبکہ عملی طور پر اس وقت، ہے بھی اور نہیں بھی ہے، اپنی حماقتوں کی وجہ سے سنی اتحاد کونسل یا اتحاد المسلمین کے نام سے جانی جاتی ہے۔۔!






Pakistan Tehreek-e-Insaf

Thursday, 25 April 1996

Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI or Pakistan Movement for Justice) is a Pakistani political party, which was established in 1996 by the legendary cricketer Imran Khan..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.